روسی اور امریکی وفود کی ملاقات، چین کا امن کے لیے تمام کوششوں کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بیجنگ :اطلاعات کے مطابق روس اور امریکہ کے وفود نے یوکرین کے معاملے پر ممکنہ مذاکرات کی تیاری کے لیے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک اجلاس منعقد کیا جب کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بھی کئی یورپی ممالک کے رہنماؤں نے یوکرین کی صورتحال اور یورپی اجتماعی سلامتی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے 18 فروری کو یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یوکرین بحران کے حوالے سے چین کا ہمیشہ سے یہ ماننا رہا ہے کہ مذاکرات ہی بحران سے نکلنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے اور چین نے ہمیشہ امن مذاکرات کو فروغ دیا ہے ۔چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ،امریکہ اور روس کے درمیان امن مذاکرات پراتفاق رائے سمیت امن کے لیے تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور امن مذاکرات میں تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کا منتظر ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کیف: یوکرینی فضائیہ نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین پر فضائی حملے کے دوران ایک رات میں ریکارڈ 479 ڈرون فائر کیے۔
یوکرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کیف نے رات گئے روسی ڈرونز کے پرزے تیار کرنے والی الیکٹرونکس فیکٹری پر بھی حملہ کیا ہے جبکہ مقامی روسی حکام نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد اس فیکٹری کو عارضی طور پر پیداوار روکنا پڑی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق کیف کی فضائیہ نے کہا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کیا جارہا ہے۔
تاہم یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 460 ڈرونز کو مار گرایا یا روک دیا جبکہ روس کی جانب سے رات بھر داغے گئے 20 میں سے 19 میزائلوں کو بھی ناکام بنایا۔
یوکرینی فضائیہ کا کہنا تھا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں یوکرین کے کئی علاقوں کو نقصان پہنچا تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان یا پھر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 10 مقامات پر فضائی حملے کیے جبکہ یوکرین کے مغربی شہر روِنے کے میئر اولیگزینڈر تریتیاک نے اسے ’جنگ کے آغاز کے بعد علاقے پر سب سے بڑا حملہ‘ قرار دیا۔
روس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین بھر میں اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جس کے بارے میں یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس اپنی 3 سالہ طویل جارحیت کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور امن مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
ان حملوں نے یوکرین کے پہلے سے ہی دباؤ کا شکار فضائی دفاعی نظام کی صلاحیت سے متعلق خدشات پیدا کیے ہیں۔