روسی اور امریکی وفود کی ملاقات، چین کا امن کے لیے تمام کوششوں کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بیجنگ :اطلاعات کے مطابق روس اور امریکہ کے وفود نے یوکرین کے معاملے پر ممکنہ مذاکرات کی تیاری کے لیے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک اجلاس منعقد کیا جب کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بھی کئی یورپی ممالک کے رہنماؤں نے یوکرین کی صورتحال اور یورپی اجتماعی سلامتی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے 18 فروری کو یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یوکرین بحران کے حوالے سے چین کا ہمیشہ سے یہ ماننا رہا ہے کہ مذاکرات ہی بحران سے نکلنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے اور چین نے ہمیشہ امن مذاکرات کو فروغ دیا ہے ۔چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ،امریکہ اور روس کے درمیان امن مذاکرات پراتفاق رائے سمیت امن کے لیے تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور امن مذاکرات میں تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کا منتظر ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔