کرم میں گذشتہ روز پیش آنیوالا واقعہ قابل مذمت ہے، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنماء امن و امان کی بحالی اسٹیٹ کا کام ہے، افغان پالیسی نئے سرے سے بنانی چاہیے، تمام اسٹیک ہولڈر کو مل کر نئی پالیسی بنانی ہوگی۔ اس وقت ملک میں قانون نہیں ہے، لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ کرم میں کل جو واقعات ہوئے اس کی مذمت کرتا ہوں، 5 لوگ شہید ہوگئے ہیں۔ اگر آپ ایسی پالیسی بنائی کہ اس سے ایک صوبہ متاثر ہو تو پھر ایسی صورتحال پیش آتی ہے، انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اسٹیٹ کا کام ہے، افغان پالیسی نئے سرے سے بنانی چاہیے، تمام اسٹیک ہولڈر کو مل کر نئی پالیسی بنانی ہوگی۔ اس وقت ملک میں قانون نہیں ہے، لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس اسمبلی کی خود کوئی حیثیت نہیں ہے، اس سے یہ قانون سازی کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جعلی اسمبلی سے قانون سازی کی کوئی اہمیت نہیں ہے، اس کو ہم واپس لیں گے۔ جو بھی قانون عوام کے حقوق کے خلاف ہے وہ نہیں ہونا چاہیے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو اکٹھا کررہے ہیں۔ ہم قانون کی بالادستی کے حوالے سے ایجنڈا بنائیں گے۔ہم قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ ملک میں ایسا شفاف الیکشن ہونا چاہیے جس پر کوئی جماعت اعتراض نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں جب پیکا ایکٹ پر صحافیوں کا اعتراض آیا تو اس کو واپس لیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہٰذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی، او آئی سی فورم سے بھر پور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں، سندھ طاس معاہدےکے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کرسکتا، پاکستان نے واضح کردیا ہےکہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ تصور کیاجائےگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں،جو ملک دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔