یوکرین جنگ کا خاتمہ امریکا، یورپی یونین،ترکیہ اور برطانیہ کی تحریری ضمانتوں پر ہو: صدرزیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
انقرہ: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ترکیہ دارالحکومت انقرہ پہنچ گئےجہاں انہوں نے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور دیگر مسائل پر بات چیت کی۔
ترکیہ دارالحکومت انقرہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین کے روسی حملے کے خاتمے کیلئے منصفانہ امن بات چیت کی اپیل کی ہےاور کہا ہے کہ ان بات چیت میں یورپی یونین، ترکی اور برطانیہ کو شامل کیا جانا چاہیے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نےسعودیہ میں امریکہ و روس کے درمیان ہونے والی بات چیت پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ مذاکرات کے پہلے مرحلے میں یوکرینی نمائندہ شامل نہیں تھابات چیت روس اور امریکہ کے نمائندوں کے درمیان یوکرین کے بارے میں ہو رہی ہیں اور یوکرین اس میں شامل نہیں ہے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ ہماری دنیا کے حصے کے مستقبل کے حوالے سے ضروری سیکیورٹی ضمانتیں تحریری شکل میں ہوں اس میں یورپی یونین، ترکیہ اور برطانیہ شامل ہوں۔ سعودی عرب کے اپنے متوقع دورے کو ملتوی کر رہا ہوں اور تجویز کہ وہ اپنی اس مہم کو امریکہ روس بات چیت سے منسلک ہونے سے بچانا چاہتے ہیں۔
اردوان کے اعلیٰ معاون فہرتین آلتن نے کہا تھا کہ دونوں رہنما اپنے ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے طریقوں پر بات کریں گےنیٹو کے رکن ترکی نے اپنے جنگ زدہ بحیرہ اسود کے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے، اور اردوان نے اپنے آپ کو دونوں ممالک کے درمیان اہم ثالث اور ممکنہ امن ساز کے طور پر پیش کیا ہے۔
ترکیہ نے یوکرین کو ڈرون فراہم کیے ہیں لیکن روس پر مغربی رہنماؤں کی جانب سے عائد پابندیوں سے اجتناب کیا ہےسعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ مل کر ترکیہ نے روس اور یوکرین کے درمیان کئی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں میں کردار ادا کیا ہےجس کے تحت سینکڑوں قیدی اپنے وطن واپس پہنچے ہیں حالانکہ جنگ جاری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرین کے کے درمیان کے ساتھ بات چیت
پڑھیں:
ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
امریکا اور چین نے کسی بھی ممکنہ تنازع یا غلط فہمی کو کم کرنے کے لیے فوج سے فوج کے براہِ راست رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ہونے والی تاریخی ملاقات کے بعد کیا گیا۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جون سے فون پر بات چیت کے دوران یہ فیصلہ کیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو کم کرنے کے طریقہ کار قائم کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
ہیگستھ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن، استحکام اور مضبوط تعلقات دونوں طاقتور ممالک کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ چین نے تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ برسوں میں بحیرہ جنوبی چین اور تائیوان آبنائے میں امریکی اور چینی افواج کے درمیان متعدد خطرناک تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ عسکری رابطے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ تصادم سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ چین شی جی پنگ فوجی رابطہ