لوئر کرم میں فائرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت نے لوئر کرم میں فائرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کا ضلع کرم کی صورتحال پر اجلاس ہوا، جس میں
لوئر کرم میں فائرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
کے پی حکومت کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے گاؤں اوچت، مندوری، داد کمر اور بگن کو خالی کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان علاقوں کو خالی کروا کر سرچ آپریشنز کیے جائیں گے۔
اعلامیہ کے پی حکومت کے مطابق فیصلہ ان علاقوں کے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلیے کیا گیا، کرم میں ریاست کے خلاف واقعات میں ملوث افراد کو شیڈول فور میں ڈالنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق کرم میں بےامنی میں ملوث افراد اور ماسٹر مائنڈز کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے وزیراعلیٰ نے کرم کے شرپسند عناصر کیخلاف سخت ایکشن کی ہدایت کی ہے، بیرسٹر سیف کرم میں قیامِ امن حکومت کی اولین ترجیح ہے: شہاب علی شاہکل کے واقعے کے بعد کرم میں امدادی رقوم کی تقسیم کا سلسلہ وقتی طور پر روک دیا گیا، کرم میں بنکرز گرانے کے سلسلے کو تیزی سے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق امن معاہدے کے مطابق کرم کو اسلحے سے پاک کرنے کی مہم پر سختی سے عمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، امن معاہدے کے تحت قائم امن کمیٹیوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصلہ کیا گیا ہے کا فیصلہ کیا گیا کے مطابق میں ملوث خلاف سخت لوئر کرم کے خلاف
پڑھیں:
حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔
تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟
مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟
حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں