واسا اینڈ واٹرسیوریج کے ملازمین کا احتجاج دوسرے مرحلے میں
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)مہران ورکرز یونین واسا/واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن حیدرآباد کی جانب سے ملازمین کو 12 ماہ کی تنخوائیں اور پنشنز کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاجی تحریک کے دوسرے مرحلہ میں پریس کلب کے سامنے دوسرے روز بھی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کرکے احتجاجی دھرنا دیا گیا ،دھرنا میں شریک ملازمین نے واساانتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ڈائریکٹر فنانس کا پتلا بھی نظر آتش کیا گیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے یونین صدر آفتاب لاڑک اور جنرل سیکرٹری محمد اسلم عباسی نے کہا کہ بارہ ماہ کی تنخواہوں اور پنشنز سے محروم واسا ملازمین اور پنشنرز کے خاندان فاقہ کشی کی حالت میں کسمپرسی کی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں،ہم بہت جلد آئندہ کے انتہائی احتجاجی مرحلہ میں داخل ہو جائیں گے اور ہم شہر کا فراہمی و نکاسی کا نظام بند کرنے پر مجبور ہونگے،جس کے نتائج کی تمام تر ذمے داری ادارے کی انتظامیہ پرعائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سندھ سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ واسا کے لئے تین کواٹرز جولائی 2024ء سے مارچ 2025ء تک کی رقوم کا فوری اجرا کرے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قادر خان کی زندگی کا وہ دردناک پہلو جب وہ مسجد کے باہر بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے
معروف آنجہانی بالی ووڈ اداکار، مکالمہ نگار اور مصنف کادر خان کی زندگی ایک متاثر کن جدوجہد کی داستان ہے۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امیتابھ بچن گووندا اور دیگر اسٹارز کے ساتھ کئی بڑی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے آنجہانی اداکار قادر خان کا بچپن غربت میں گزرا، جہاں انہیں نہ صرف مالی مسائل کا سامنا تھا بلکہ سوتیلے والد کے ساتھ تعلقات بھی ناخوشگوار رہے۔
ان حالات کے باعث قادر خان اور ان کے بہن بھائیوں کو کم عمری میں ہی بے گھر ہونا پڑا، یہاں تک کہ کچھ عرصے کے لیے اس خاندان کو ممبئی کی سڑکوں پر بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑا۔
ماضی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں قادر خان نے اپنے مشکل دنوں کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے سوتیلے باپ کی مار بھی برداشت کی اور بےحد کم عمر میں انہیں پیسے کمانے کیلئے مسجد کے باہر بھیک بھی مانگنا پڑی۔
تاہم انہی تلخ تجربات نے قادر خان کی شخصیت کو نکھارا اور ان کے فن میں گہرائی پیدا کی۔ وہ غربت کی زندگی سے نکل کر نہ صرف ایک کامیاب اداکار بنے بلکہ ایک مقبول اسکرین رائٹر بن کر اُبھرے۔
قادر خان نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1973 میں کیا تھا جس کے بعد وہ کئی پراجیکٹس سے جڑے رہے۔ قادر خان کی فلم ’خوددار‘ جس کو انہوں نے خود لکھا اور اس کی ہدایتکاری بھی کی، تین بھائیوں کی کہانی بیان کرتی ہے جو زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کے باعث سڑکوں پر آ جاتے ہیں۔
اسی طرح فلم ’سپنوں کا مندر‘ میں انہوں نے ’مولا بابا‘ نامی ایک نابینا فقیر کا کردار ادا کیا، جو کہانی کا مرکزی جزو ہے یہ کردار ان کے بچپن کے دنوں سے ہی متاثر ہے۔
قادر خان نے اپنی زندگی میں 400 سے زائد فلموں میں کام کیا، ان کی آخری فلم 2019 میں ریلیز ہوئی جس کے بعد وہ کینیڈا میں انتقال کر گئے۔