قیدی 804 کے 800 اور عافیہ کے 8000 دن
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ابھی قیدی نمبر 804 کے 800 دن بھی پورے نہیں ہوئے تھے کہ ایک چیخ کی آواز آئی کہا گیا کہ بانی صاحب نے بڑے حافظ صاحب کو خط لکھ دیا ہے ان کی پالیسیوں پر تنقید کی ہے اور تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تبدیلی کا تو انہیں شروع ہی سے شوق ہے، کیا کیا تبدیل نہیں کیا۔ اس پر زیادہ بات کی ضرورت نہیں، سیاست سے لے کر گھریلو معاملات تک بار بار تبدیلیاں کی ہیں، آخری گھریلو تبدیلی راس بھی آئی اور مشکل میں بھی اس کا ہاتھ بتایا جارہا ہے۔ ابھی موصوف کے پہلے خط کی بازگشت ختم نہیں ہوئی تھی کہ نیا خط میڈیا میں آ گیا، اس خط میں پالیسی بدلنے کے ساتھ ساتھ اپنے حالات بدلنے کا شکوہ کیا گیا ہے۔ پہلا خط ملنے کی تو تصدیق نہیں ہوئی تھی لیکن دوسرے خط کی تصدیق عدالت عظمیٰ سے ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے بھی کہہ دیا کہ اس خط میں سنجیدہ نوعیت کے نکات ہیں اس لیے اس کی سماعت آئینی بنچ ہی کرے گا، اور نکات کیا ہیں انہیں دیکھ اور پڑھ کر سنجیدگی کی سطح کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
موصوف کے پہلے خط میں تو پالیسیاں بدلنے کی بات کی گئی تھی لیکن دوسرے خط نے اصل مدعا بیان کردیا، انہوں نے شکوہ کیا ہے کہ مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے، بجلی تک بند ہے، عدالتی حکم کے باوجود میری اہلیہ سے ملاقات نہیں کرائی جاتی، اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، مجھے 20 دن تک مکمل تنہائی میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی بھی نہیں آتی، میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی بھی لے لیا گیا ہے، اخبارات تک نہیں دیے جارہے، کتابیں بھی روک لیتے ہیں، میرے بیٹوں سے بھی چھے ماہ میں صرف تین مرتبہ بات کروائی گئی ہے، چھے ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ملنے دیا گیا ہے۔ ان شکایات کے علاوہ انہوں نے عام انتخابات میں عوامی مینڈیٹ کی توہین اور پیکا ایکٹ اور میڈیا پر قدغن کی شکایات بھی کی ہیں لیکن زیادہ زور اپنی پریشانیوں پر ہے اور ان کے حامی ان ہی شکایات پر مر مٹے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی یہ شکایات پڑھتے وقت بے ساختہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا اغوا، جرم بے گناہی پر جعلی عدالت میں جھوٹا مقدمہ، مسلسل ذہنی، جسمانی اذیت، قید تنہائی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ہاں ویسی ہی کال کوٹھری جس کا شکوہ کپتان نے کیا ہے، اور وہی شکایت کہ ماں سے فون پر بات نہیں کرنے دی گئی، بہن اور بھائی کو ملنے نہیں دیا گیا۔ بچوں سے بات نہیں کروائی جاتی، اور عافیہ نے عمران خان کے دور حکومت میں 800 سے زیادہ دن، اس سے کہیں زیادہ شدید ظلم کے عالم میں گزارے ہیں، خان صاحب اگر اس وقت قوم کی بیٹی کی طرف توجہ دے دیتے تو آج شاید ان کے شکوے میں وزن ہوتا۔ لیکن انہوں نے جن چیزوں کے چھن جانے کا ذکر کیا ہے ان میں سے بہت سی چیزوں کا تو عافیہ تصور بھی نہیں کرسکتی، بکرے کا گوشت اور یخنی، ڈرائی فروٹ، پھل، اور ہاں ایکسرسائز مشین، سیاسی بیانات، اخبارات اور کتابیں، فون پر اپنے پیاروں سے باتیں، یہ تو عافیہ کے خواب ہی ہوسکتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے خط نے عافیہ کے مصائب کی طرف حساس دلوں کی توجہ مبذول کرادی ہے، یہ سوال اپنی جگہ ہے کہ خان صاحب کو بہت اچھا موقع ملا تھا وہ اس وقت ایک خط لکھ دیتے تو آج آرمی چیف کو خطوط نہ لکھنے پڑتے، اس صورتحال پر بہادر شاہ ظفر کا واقعہ یاد آگیا، انہیں جب کالے پانی لے جایا جارہا تھا تو صبح سویرے اٹھ کر بحری جہاز کے عرشے پر آکھڑے ہوئے، اور سورج نکلنے کا منظر دیکھتے ہوئے کہنے لگے کہ بڑے عرصے بعد یہ دن دیکھنے کو ملا، روایات کے مطابق ان کے ساتھ جانے والے مصاحب میں سے ایک نے کہا کہ حضور اپنے دور اقتدار میں اگر روز یہ دن دیکھ رہے ہوتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ تو بانی پی ٹی آئی اپنے دور میں اگر قید تنہائی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ذہنی وجسمانی اذیت اور قید ناحق کا شکار عافیہ کے لیے ایک خط لکھ دیتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔
وہ اپنی قید کے دوران بیٹوں سے ملاقات، دوستوں اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں نہ ہونے کا حساب کررہے ہیں لیکن اپنے دور میں عافیہ کی اس اذیت کا احساس نہ کرسکے۔ وہ شاید تصور نہیں کرسکتے کہ ایک ماں کو اس کے بچوں سے دور رکھنا کس قدر اذیت ناک عمل ہے اور اگر اس کے بچوں کو دور رکھا جائے تو بھی انسانی حقوق کا معاملہ ہوتا ہے۔ عافیہ کو ماں اور بچوں دونوں سے دور رکھا گیا، خان صاحب کو اگر پھر موقع ملے تو وہ اپنے عوام کے حقوق اور ان کی تکلیفوں کو دور کرنے پر توجہ دیں تو شاید دوبارہ ایسی صورتحال درپیش نہ ہو، اگر خان صاحب اپنے مسائل میں الجھ کر عافیہ کے معاملات سے بے خبر رہے تو ان کی اور دیگر بے خبروں کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ تلک الایام نداولھا بین الناس۔
صرف بانی پی ٹی آئی نہیں میاں نواز شریف، وزیر اعظم شہباز، اسحق ڈار، مریم نواز، آصف زرداری، اور اس قبیل کے سارے لوگ اپنی تکلیف کے وقت ڈاکٹر عافیہ کو بھی یاد کرلیا کریں۔ اور ان لوگوں کو تو باریاں ملتی ہیں اپنی باری کے وقت ڈاکٹر عافیہ کو یاد کرلیا کریں۔ اور ان حکمرانوں کے مصائب کا تو براہ راست تعلق ان کی حرکتوں سے ہے، ڈاکٹر عافیہ تو بے قصور ہے اسے جرم بے گناہی پر 86 سال سزا سنائی گئی، اسی حال میں اس کے 8000 دن 23 فروری کو مکمل ہوجائیں گے۔ پاکستانی سیاستدان، اشرافیہ، اسٹیبلشمنٹ اور قوت کے تمام مراکز ان 8000 دنوں کو 86 سال میں تبدیل نہ ہونے دیں۔ سب کو اپنے وقار، عزت، حکومت، اقتدار اور دولت کی فکر ہوتی ہے، لیکن قومی غیرت بھی کوئی چیز ہوتی ہے، اور یہ کوئی چیز نہیں بلکہ اصل اور بڑی چیز ہوتی ہے۔ اس کے سامنے اقتدار، مال ودولت کچھ نہیں، یہ سب ایک مرتبہ قومی غیرت کا مطلب سمجھ لیں بیٹی کیا ہوتی ہے اس کا مطلب سمجھ لیں ورنہ اگر سمجھ سکیں تو یہی کافی ہے۔
جان اپنی ہے اور آبرو نسلوں کی کمائی
سر کون بچاتا پھرے دستار کے آگے
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی ڈاکٹر عافیہ عافیہ کے رکھا گیا ہوتی ہے ہے اور کیا ہے گیا ہے اور ان
پڑھیں:
عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا
عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) عافیہ صدیقی کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا۔
تفصیلات کے مطابق رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائی کورٹ سے وزیراعظم شہباز شریف اور وزرا کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ وقتی طور پر رک گیا ہے۔ رجسٹرار آفس ذرائع کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے آفس سے 16 جولائی کو نوٹ آیا تھا کہ وہ 21 جولائی سماعت کریں گے ۔
ذرائع رجسٹرار آفس کا کہنا ہے کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے نوٹ سے پہلے ہفتہ وار روسٹر جاری ہو چکا تھا، اب اس میں ترمیم ہونا تھی اور پھر کاز لسٹ جاری ہونا تھی ۔ رجسٹرار ہائی کورٹ کے مطابق ہم نے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی 21 جولائی کی سماعت کے لیے حوالے سے 16 جولائی کے بعد مجاز اتھارٹی کو نوٹ لکھا تھا ۔ مجاز اتھارٹی کا جواب ابھی نہیں آیا، آئے گا تو ہی اس پر کچھ بتا سکیں گے۔
رجسٹرار آفس کے ذرائع کے مطابق کیس مقرر نہیں تھا جس کو سنا گیا اور آرڈر ہوا ۔ اب اس سے متعلق عدالتی آرڈر پر نوٹس کیسے بھجیں ؟۔ مجاز اتھارٹی سے اس حوالے سے رائے لیں گے۔
واضح رہے کہ عافیہ صدیقی کیس میں وزیر اعظم اور وزرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا تھا اور عدالت نے 2 ہفتے میں وزیراعظم اور وزرا سے جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت لانگ مارچ توڑپھوڑ کیس، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری سلامتی کونسل غزہ میں فوری سیز فائر یقینی بنائے، مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا کرے، اسحاق ڈار پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار وزیراعظم کی سرکاری کمپنیوں اور اداروں کے بورڈ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم