اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ تباہ کن موسمیاتی بحران، بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور غربت کے ہوتے ہوئے آج بین الاقوامی یکجہتی اور مسائل کو حل کرنے کے کثیرفریقی طریقہ کار کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے سے لے کر یوکرین، سوڈان اور جمہوریہ کانگو تک دنیا بھر میں امن کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

دہشت گردی اور متشدد انتہاپسندی فروغ پا رہی ہے اور حقوق کی پامالی پر عدم احتساب کا رجحان بڑھتا چلا جا رہا ہے جبکہ جوہری جنگ کے خدشات انسانیت کو درپیش ایک واضح خطرہ ہیں۔

مصنوعی ذہانت جیسی نئی ٹیکنالوجی سے جہاں بہت سے مثبت امکانات وابستہ ہیں وہیں اس کے انسانی سوچ، شناخت اور انسانی بالادستی کی جگہ لینے کا خطرہ بھی ہے۔

(جاری ہے)

ایسے تمام مسائل عالمگیر حل کا تقاضا کرتے ہیں اور گزشتہ سال ستمبر میں طے پانے والا مستقبل کا معاہدہ اسی سمت میں ایک قدم تھا جو دنیا کو مشکلات کے اس بھنور سے نکال سکتا ہے۔

یہ اجلاس رواں مہینے سلامتی کونسل کے صدر چین نے بلایا ہے اور اس میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے اور مستقبل کے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے بات چیت ہو رہی ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe مستقبل کا معاہدہ

مستقبل کے معاہدے کا مقصد 21ویں صدی کے مسائل پر قابو پانے کے لیے عالمگیر انتظام کو مضبوط بنانا اور کثیرفریقی طریقہ ہائے کار، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل پر اعتماد کو بحال کرنا ہے۔

اس میں علاقائی اداروں سے ارتباط کو بہتر بنانے اور امن عمل میں خواتین، نوجوانوں اور پس ماندہ طبقات کی مکمل شرکت یقینی بنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔

معاہدے میں ترقی پذیر ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول میں مدد دینے کے اقدامات کو بہتر بنانے اور ان کی رفتار تیز کرنے کےلیے درکار مدد کی فراہمی کا تذکرہ بھی ہے۔ علاوہ ازیں دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم کردہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات لانا بھی اس کا اہم مقصد ہے تاکہ اسے دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

عالمگیر ڈیجیٹل معاہدہ بھی مستقبل کے معاہدے کا حصہ ہے جس میں مصنوعی ذہانت کو منظم کرنے کے لیے ایک ادارہ قائم کرنے کی بات کی گئی ہے جس سے ترقی پذیر ممالک کو بھی اس معاملے میں فیصلہ سازی میں شرکت کا موقع ملے گا۔

سلامتی کونسل میں اصلاحات

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ مستقبل کے معاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کو 80 سال پہلے کی دنیا کے بجائے دور حاضر کا عکاس ہونا چاہیے۔

کونسل میں اصلاحات لانے کے کے مقصد سے اہم اصول بھی اس معاہدے کا حصہ بنائے گئے ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کونسل کے ارکان کی تعداد میں اضافہ کیا جانا ضروری ہے اور اسے موجودہ دنیا کے ارضی سیاسی حقائق کی نمائندہ ہونا چاہیے۔ ممالک کو چاہیے کہ وہ اس کے طریقہ کار کو بہتر بنائیں تاکہ یہ ادارہ مزید مشمولہ، شفاف، موثر، جمہوری اور قابل احتساب دکھائی دے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک دہائی سے ان مسائل پر غوروفکر کر رہی ہے۔

متحدہ اقدامات کی ضرورت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اب اس سمت میں بین الحکومتی بات چیت کے لیے علاقائی گروہوں اور رکن ممالک کے مابین اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کونسل کو اپنے اختلافات ختم کرنا ہوں گے جو امن کے لیے موثر اقدامات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

کونسل کے ارکان نے ثابت کیا ہے کہ اتفاق رائے ممکن ہے۔ دنیا بھر میں امن کاروں کی تعیناتی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے قراردادوں کی منظوری اس کی نمایاں مثال ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سرد جنگ کے تاریک ترین ایام میں بھی کونسل کے اندر اجتماعی فیصلہ سازی اور بات چیت کا عمل فعال رہا اور اس کی بدولت اجتماعی تحفظ کا ایک نظام قائم کیا گیا۔

انہوں نے ارکان پر زور دیا کہ وہ اسی جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اختلافات کو ختم کریں، دنیا بھر کے امن کی خاطر متحدہ حیثیت میں اقدامات اٹھائیں اور عالمگیر مسائل کو حل کرنے کے کثیرفریقی طریقہ ہائے کار کو مضبوط اور بہتر بنانے کے لیے کام جاری رکھیں۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کی مکمل کارروائی دیکھیے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مستقبل کے معاہدے سلامتی کونسل کونسل کے کرنے کے کے لیے جنگ کے نے کہا

پڑھیں:

’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل ہے، انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ امریکا واحد ملک ہو جو ایسا نہ کرے۔

ٹرمپ نے امریکی ٹی وی پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’شمالی کوریا تجربے کر رہا ہے، پاکستان تجربے کر رہا ہے، مگر وہ اس کے بارے میں آپ کو نہیں بتاتے‘، ان سے یہ سوال اُس وقت پوچھا گیا جب گفتگو کا موضوع ان کی حالیہ ہدایت بنی، جس کے مطابق انہوں نے پینٹاگون کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔

حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں امریکی محکمہ جنگ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ’فوری طور پر‘ ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرے، اس اعلان کے بعد سے یہ الجھن پائی جا رہی ہے کہ آیا وہ 1992 کے بعد امریکا کے پہلے ایٹمی دھماکے کا حکم دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جب انٹرویو میں ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہمارے پاس کسی بھی ملک سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں تخفیفِ اسلحہ کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے، اور میں نے اس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سے بات بھی کی تھی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس اتنے ایٹمی ہتھیار ہیں کہ دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، روس کے پاس بھی بہت سے ہتھیار ہیں اور چین کے پاس بھی ہوں گے‘۔

جب میزبان نے سوال کیا کہ ’پھر ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟‘ تو ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’کیونکہ آپ کو دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ کام کیسے کرتے ہیں، روس نے اعلان کیا کہ وہ تجربہ کرے گا، شمالی کوریا مسلسل تجربے کر رہا ہے، دوسرے ممالک بھی کر رہے ہیں، ہم واحد ملک ہیں جو تجربے نہیں کرتا، میں نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک ہوں جو ایسا نہ کرے‘۔

میزبان نے نشاندہی کی کہ شمالی کوریا کے سوا کوئی ملک ایٹمی تجربے نہیں کر رہا، کیونکہ روس اور چین نے بالترتیب 1990 اور 1996 کے بعد سے کوئی تجربہ نہیں کیا،اس پر ٹرمپ نے کہا کہ ’روس اور چین بھی تجربے کرتے ہیں، بس آپ کو اس کا علم نہیں ہوتا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ایک کھلا معاشرہ ہیں، ہم اس بارے میں بات کرتے ہیں، روس یا چین میں رپورٹرز نہیں ہیں جو ایسی چیزوں پر لکھ سکیں، ہم بات کرتے ہیں، کیونکہ آپ لوگ رپورٹ کرتے ہیں‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم تجربے کریں گے کیونکہ دوسرے ملک بھی کرتے ہیں، شمالی کوریا کرتا ہے، پاکستان کرتا ہے، مگر وہ اس بارے میں نہیں بتاتے، وہ زمین کے بہت نیچے تجربے کرتے ہیں جہاں کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے، آپ صرف ایک ہلکی سی لرزش محسوس کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنا ہوگا، ورنہ آپ کو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں‘۔

ڈان نے اس معاملے پر امریکی صدر کے اس بیان کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ سے ردِعمل کے لیے رابطہ کیا ہے۔

انٹرویو کے دوران میزبان نے یہ بھی کہا کہ ماہرین کے مطابق امریکا کو اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ پہلے ہی دنیا کے بہترین ہتھیار ہیں۔

اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’میرے مطابق بھی ہمارے ہتھیار بہترین ہیں، میں ہی وہ شخص ہوں جس نے انہیں اپنی 4 سالہ مدت کے دوران جدید بنایا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ کام کرنا پسند نہیں تھا کیونکہ ان کی تباہ کن صلاحیت ایسی ہے کہ اس کا تصور بھی خوفناک ہے، مگر اگر دوسرے ملکوں کے پاس ہوں گے تو ہمیں بھی رکھنے ہوں گے، اور جب ہمارے پاس ہوں گے تو ہمیں ان کا تجربہ بھی کرنا ہوگا، ورنہ ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں، ہم انہیں استعمال نہیں کرنا چاہتے، مگر ہمیں تیار رہنا چاہیے‘

متعلقہ مضامین

  • پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعوی
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
  • ’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • وزیراعظم کی نواز شریف سے سیاسی، معاشی اور سلامتی امور پر مشاورت
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کیلئے جاپانی حکومت کا انوکھا اقدام