بلوچستان: مسلح افراد نے 7 مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کر دیا ، مسافروں کے ہوشربا انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
بلوچستان: مسلح افراد نے 7 مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کر دیا ، مسافروں کے ہوشربا انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع بارکھان کی یونین کونسل رڑکن کے مقام پر مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مسافروں کو شناخت کے بعد قتل کر دیا، واقعہ قومی شاہراہ پر پیش آیا، جہاں مسلح افراد نے مسافر گاڑیوں کو روک کر تلاشی لی۔
لیویز ذرائع کے مطابق منگل کی شب کوئٹہ سے پنجاب جانے والی مسافر کوچز کو نامعلوم شرپسندوں نے اسلحے کے زور پر روکا اور مسافروں کے شناختی کارڈز چیک کئے۔ اس کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والوں سات مسافروں کو زبردستی اپنے ساتھ اسلحے کے زور پر قریبی پہاڑی سلسلے میں لے جا کر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ مسلح افراد دو مسافروں کو اپنے ہمراہ بھی لے گئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز نے پیچھے آنے والی دیگر مسافر کوچوں کو مختلف مقامات پر روک دیا، علاقے کے کلئیرنس کے بعد ان مسافر گاڑیوں کو اپنی منزل کی طرف روانہ کیا جائے گا۔
واقعے کے بعد رکنی اور دیگر قریبی ہسپتالوں میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام عملے کو طلب کرلیا گیا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
بچ جانے والے عینی شاہدین مسافروں کے مطابق سامنے نظر آنے والے شرپسندوں کی تعداد 10 سے 12 کے قریب تھی اور وہ جدید اسلحے سے لیس تھے۔
ایک خاتون عینی شاہد نے بتایا کہ ان کے بھائی کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد اسے کوچ سے زبردستی اتارا، وہ کوئٹہ سے فیصل آباد جا رہے تھے۔
جبکہ دوسرے عینی شاہد نے بتایا کہ وہ بورے والا کا رہائشی ہے اوراپنے بھائی کے ہمراہ کوئٹہ سے سے ملتان جا رہا تھا،۔ مسافر کلے مطابق شناختی کارڈز چیک کرنے کے بعد اس کے بھائی کو دیگر مسافروں کے ہمراہ اتارا گیا اور تھوڑی دیر کے بعد فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔
مذکارہ مسافار نے بتایا کہ میرے بھائی سمیت سات مسافروں کو شناخت کرنے کے بعد ان کی سروں میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔
واقعے کے بعد بچ جانے والے مسافر جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں غم سے نڈھال ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی مسافروں کو موسیٰ خیل کے مقام پر شناخت کے بعد 23 مسافروں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشیں قانونی کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کرتے ہوئے ان کی آبائی علاقوں کو روانہ کر دی جائیں گی، جبکہ قومی شاہراہ مکمل کلیئر ہونے کے بعد دیگر مسافر کوچز کو کانوائے کی شکل میں سیکیورٹی فورسز کے ہمراہ روانہ کر دیا جائے گا۔
وزیراعظم کی مجرمان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کے شہر بارکھان میں دہشتگردوں کا بس کے مسافروں کو جاں بحق کرنے پر رنج و ملال کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔
وزیراعظم نے مجرمان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا ہے نہتے اور معصوم شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچانے والوں کو بہت سخت قیمت ادا کرنی پڑے گی،
معصوم شہریوں کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیں گے،
حکومت اور سکیورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کے مکمل سد باب کے لیے سرگرم عمل ہیں ،
امن دشمنوں کا بزدلانہ وار ناقابل برداشت ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان نے ضلع بارکھان میں سات معصوم مسافروں کی دہشتگردوں کے ہاتھوں شہادت کی شدید مذمت کی ہے۔
سرفراز بگٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر بیان میں کہا کہ دہشتگرد معصوم اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، امن دشمنوں کا بزدلانہ وار ناقابل برداشت ہے، واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشتگردوں کو انجام تک پہنچائیں گے، ایف سی اور لیویز دہشتگردوں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہیں، انہیں انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مسلح افراد نے مسافروں کو مسافروں کے قتل کر دیا
پڑھیں:
ایک سال میں بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: گزشتہ ایک سال کے دوران بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
پاکستان میں معاشی دباؤ، بڑھتی مہنگائی اور مقامی سطح پر روزگار کی کمی ایک عرصے سے عوام کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ اپنے بہتر مستقبل کی تلاش میں بیرون ملک کا رخ کریں۔ حالیہ اقتصادی سروے رپورٹ نے اس رجحان کی ایک چونکا دینے والی تصویر پیش کی ہے، جس کے مطابق صرف رواں مالی سال میں لاکھوں پاکستانیوں نے روزگار کی تلاش میں اپنا ملک چھوڑ کر غیرملکی سرزمین پر قدم رکھا ہے۔
یہ رپورٹ نہ صرف اعداد و شمار کا ایک مجموعہ ہے بلکہ اس میں وہ تلخ حقیقت بھی جھلکتی ہے جس کا سامنا پاکستانی نوجوان روزانہ کی بنیاد پر کر رہے ہیں۔ رواں سال میں مجموعی طور پر جو پاکستانی ملازمت کے لیے بیرون ملک گئے، ان کی تعداد 7 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان میں سے ہر ایک شخص ایک خواب، ایک امید اور ایک جدوجہد لے کر سرحد پار گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ افراد صوبہ پنجاب سے بیرون ملک روانہ ہوئے، جہاں معاشی حالات اور آبادی کے دباؤ نے اس رجحان کو اور تیز کر دیا ہے۔ پنجاب سے مجموعی طور پر 4 لاکھ 4 ہزار 345 افراد نے دیگر ممالک میں روزگار کی تلاش میں ہجرت کی۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ صوبہ بھر میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں یا جو موجود ہیں وہ خاطر خواہ تنخواہ یا معیار زندگی فراہم نہیں کرتے۔
دوسرے نمبر پر خیبر پختونخوا رہا، جہاں سے ایک لاکھ 87 ہزار افراد نے غیرملکی ملازمتوں کے لیے رجوع کیا۔ صوبے میں اگرچہ ترسیلات زر کا ایک مضبوط کلچر موجود ہے، تاہم اتنی بڑی تعداد میں نقل مکانی اس بات کی علامت ہے کہ مقامی سطح پر معاشی بہتری کے دعوے زمینی حقائق سے ہم آہنگ نہیں ہو سکے۔
تیسرے نمبر پر سندھ سے 60 ہزار 424 افراد بیرون ملک گئے، جو کہ خاص طور پر شہری علاقوں میں بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ کے بیشتر افراد مشرق وسطیٰ کے ممالک، بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی جانب گئے جہاں تعمیرات، ڈرائیونگ، سیکورٹی اور دیگر خدمات کی شعبہ جات میں روزگار کے مواقع دستیاب تھے۔
رپورٹ میں ملک کے دیگر علاقوں کی صورتحال بھی سامنے لائی گئی ہے، جو کم توجہ کے باوجود قابلِ غور ہے۔ سابقہ فاٹا، اب ضم شدہ قبائلی اضلاع سے 29 ہزار 937 افراد نے ملک چھوڑا۔ ان علاقوں میں تعلیمی اور پیشہ ورانہ مواقع کی کمی پہلے ہی عوام کو بیرونی دنیا کی طرف متوجہ کرتی رہی ہے، اور موجودہ اعداد و شمار اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
آزاد کشمیر سے 29 ہزار 591 افراد نے روزگار کے لیے ہجرت کی، جس میں زیادہ تر لوگ برطانیہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کی طرف گئے۔ یہ تعداد خاص طور پر اس لیے اہم ہے کیونکہ آزاد کشمیر میں پہلے سے ہی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی آبادی موجود ہے، جس کا اثر نوجوانوں کی سوچ پر بھی پڑتا ہے۔
اسلام آباد جو کہ ملک کا دارالحکومت اور نسبتاً خوشحال شہر تصور کیا جاتا ہے، وہاں سے بھی 8 ہزار 621 افراد نے بیرون ملک ملازمت کو ترجیح دی۔ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ روزگار کی کمی صرف پسماندہ علاقوں تک محدود نہیں رہی بلکہ بڑے شہروں تک پھیل چکی ہے۔
بلوچستان سے صرف 5 ہزار 668 افراد نے بیرون ملک ہجرت کی، جو نسبتاً کم تعداد ضرور ہے لیکن اسے بلوچستان کی آبادی اور رسائی کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہاں بنیادی سہولیات، تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے محدود وسائل عوام کو عالمی مارکیٹ کے لیے مکمل تیار نہیں کر پاتے۔
اسی طرح شمالی علاقہ جات، جیسے گلگت بلتستان وغیرہ سے صرف 1692 افراد نے بیرون ملک روزگار کے لیے سفر کیا۔ یہ تعداد کم ضرور ہے لیکن ان علاقوں میں روزگار کے مواقع کی قلت اور انفرا اسٹرکچر کی عدم موجودگی مستقبل میں اس رجحان کو بڑھا سکتی ہے۔
اقتصادی سروے کی یہ رپورٹ محض ایک عددی تجزیہ نہیں دیتی، بلکہ اس سے یہ سوال بھی جنم لیتا ہے کہ آخر ہماری ریاست، حکومتیں اور ادارے کب اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں گے؟ کیا بیرون ملک جانے والے ہر پاکستانی کا خواب، عزت کی روٹی کمانا، ہمیں ایک قومی پالیسی بنانے پر مجبور نہیں کرتا؟ کیا ہمیں ملک میں ایسے حالات فراہم نہیں کرنے چاہییں کہ ہماری افرادی قوت ملک میں ہی استعمال ہو؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر ہماری معیشت کے لیے اہم ضرور ہیں، لیکن مسلسل بڑھتی ہجرت اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو وہ مواقع فراہم کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں جن کی وہ حق دار ہے۔ اگر اس رجحان کو روکنا ہے تو ہمیں تعلیم، ہنر مندی، روزگار کی فراہمی اور کاروباری مواقع کے شعبوں میں فوری اور دیرپا اقدامات کرنے ہوں گے۔