سعودی عرب نے خطرے کی وارننگ جاری کردی، مکہ اور مدینہ میں ہائی الرٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
سعوی عرب(نیوز ڈیسک)سعودی عرب میں اس وقت موسم میں بڑی تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے، جہاں کئی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ سعودی نیشنل سینٹر فار میٹرولوجی نے الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ شدید موسمی صورتحال جمعرات، 20 فروری تک برقرار رہے گی۔ اس دوران مختلف علاقوں میں تیز ہوائیں، اولے اور موسلادھار بارش متوقع ہے۔
مقدس شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی خراب موسم کی پیش گوئی کی گئی ہے، جہاں تیز ہواؤں، اولوں اور سیلاب کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
گلف نیوز کے مطابق، سعودی محکمہ موسمیات نے آئندہ تین دنوں تک ملک کے مختلف حصوں میں بارش کی پیش گوئی کی ہے، جن میں دارالحکومت ریاض، حائل، القصیم، مشرقی صوبہ، شمالی سرحدی علاقے، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ شامل ہیں۔ دیگر متاثرہ علاقوں میں طائف، میسان، اضم، العرضیات، المویہ، الخرما، رنیہ، ترویہ، بحر، الجموم، خلیص اور الکامل شامل ہیں۔مزید برآں، بعض علاقوں میں برفباری کا بھی امکان ہے، جس سے درجہ حرارت میں اچانک کمی ہو سکتی ہے۔ حکام نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور موسمی صورتحال سے باخبر رہنے کی ہدایت کی ہے۔
سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں سیکیورٹی کی بڑی ناکامی سامنے آگئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علاقوں میں
پڑھیں:
خطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیل کا بڑا گروہ بلوچستان کے ساحل پر نمودار
معدومیت کے خطرے سے دوچار عرب ہمپ بیک وہیل کا ایک بڑا گروپ گزشتہ رات بلوچستان کے شہر گوادر کے قریب دیکھا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ناخدا امیر داد کریم کی قیادت میں ماہی گیروں کے ایک گروپ نے گوادر کے پہاڑ سے تقریباً 11 ناٹیکل میل جنوب میں سمندری پانیوں میں 6 سے زائد عربی وہیلوں کو مغرب سے مشرق کی طرف ہجرت کرتے ہوئے دیکھا۔
گزشتہ ہفتے، بروڈس وہیل کے ایک گروپ کی گوادر (مشرقی خلیج) سے اطلاع ملی تھی، جو بلوچستان کے ساحل کی حیاتیاتی تنوع کی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہے۔ اب تک پاکستان سے ڈولفن اور وہیل کی 27 اقسام پائی جا چکی ہیں جو کہ پیداواری ساحلی اور سمندری پانیوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں۔
بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل بیلین وہیل کی ایک قسم ہے جو یمن اور سری لنکا کے درمیان بحیرہ عرب میں پائی جاتی ہے۔ ہر سال جنوبی سمندروں کی طرف ہجرت نہیں کرتی اور بحیرہ عرب تک ہی محدود رہتی ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ زیادہ تر وہیل عام جھینگوں اور چھوٹی مچھلیوں کو کھانے کے لیے گرمیوں کے دوران انٹارکٹک کے پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہیں۔ کھانے کا یہ بھرپور ذریعہ انہیں چربی کی موٹی تہوں پر مشتمل بناتا ہے، جو سرد مہینوں میں ان کی توانائی کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔ تب وہ افزائش نسل کے لیے گرم پانیوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔
بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل کی بڑی آبادی عمان کے پانیوں میں رہتی ہے اور جنوب مغربی مون سون کے ختم ہونے کے بعد جھینگے اور دیگر چھوٹی مچھلیوں کو کھانے کے لیے پاکستانی پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہے۔ پاکستان کے پانیوں سے ڈبلیو ڈبلیو ایف نےعربی وہیل کے بہت سے ریکارڈ نے رپورٹ کیے ہیں۔
زیادہ ترمشاہدے ایک یا دو وہیل پر مشتمل ہوتے ہیں جبکہ موجودہ واقعہ میں چھ سے زیادہ وہیل مچھلیوں پر مشتمل ایک بڑے گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان کے ساحل کے ساتھ اتنے بڑے گروپ کا ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس کی کم ہوتی ہوئی آبادی بحال ہو رہی ہے۔ 1963 سے 1967 تک پاکستان کے ساحل سمیت عربی وہیلوں میں وہیل کی کارروائیوں میں سوویت بیڑے نے وہیل کو نشانہ بنایا تھا۔