Daily Ausaf:
2025-09-18@20:58:27 GMT

کون ہارا ، کون جیتا؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
جس طرح عمل بدکی ایک خراش بھی آئینہ ہستی کودھندلاجاتی ہے اسی طرح عمل خیر کاایک لمحہ بھی عالم کے اجتماعی خیر کے ذخیرے میں بے پناہ اضافہ کردیتاہے اورلوحِ زمانہ میں ریکارڈ ہوکرکبھی نہ کبھی ضرورگونجتاہے اورمیزان نتائج میں اپناوزن دکھاتاہے اوریوںآخرت کوجب گروہ درگروہ اپنے رب کے ہاں حاضر ہونگے تو غزہ کے یہ نوجوان بھی اپنے رب کے ہاں اس شان سے حاضر ہوں گے کہ تمام عالمان پر رشک کرے گا۔
میرے انتہائی عزیز دوستوں، بھائیوں اور بہنوں! خداسے ہم نے بھی ملاقات کرنی ہے،خداجانے کب؟خداجانے کہاں؟ اورکس حال میں ہوں گے؟کتنی بڑی ملاقات ہوگی جب ایک عبدذلیل اپنے معبوداکبرسے ملے گا!جب مخلوق دیکھے گی کہ خوداس کاخالقِ اکبراس کے سامنے ہے ،خداکی قسم‘ کیسے خوش نصیب ہیں یہ نوجوان کہ جلوہ گاہ میں اس شان سے جائیں گے کہ اس ملاقات کے موقع پرخداکونذرکرنے کیلئے خداکاکوئی انتہائی محبوب تحفہ ان کے کفن میں موجودہوگا۔ جی ہاں!ان کفنوں کی جھولیوںمیں جن میں بدن اورسچے ایمان وعمل کی لاش ہوگی مگر شہادت کے طمطراق تمغے سے سجی ہوگی۔ان تمغوں کوخدائے برتر کی رحمت لپک لپک کر بوسے دے گی اوراعلان ہوگا:
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ دوعالم سے خفا میرے لئے ہے
کاش ہمیں بھی اس ملاقات اوریقینی ملاقات کاکوئی خیال آتااورتڑپادیتا،کاش ہم بھی ایسی موت سے ہمکنارہوجائیں جہاں فانی جسم کے تمام اعضا باری باری قربان ہو جائیں ، سب خدا کیلئے کٹ جائیں،سب اسی کے پائے ناز پر نثارہوجائیںجس کے دستِ خاص نے ان کو وجود کے سانچے میں ڈھالاہے۔یقینا ان نوجوانوں کے دھڑ شیطانی قوتوں کاشکارہوگئے ہیں مگراشک بار آنکھوں سے سوبارچومنے کے لائق ہیں کہ فرشتے ان کو اٹھاکراللہ کے ہاں حاضرہوگئے ہیںاوران کی جوانیاں اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہدنیاپرنہیں یہ آخرت پرنثارہوئی ہیں۔انہوں نے دنیا کی کسی چیزسے نہیں خودخداسے عشق کیا، انہوں نے دنیاکی ساری اشیا اورعیش وعشرت پرنہیں خودرسول اکرمﷺ کی ذاتِ مبارک پر ایمان کی بنیادرکھی،انہوں نے دنیاکی نشیلی چھاں میں نہیںبلکہ شہادت کے پرشوق سائے میں پناہ ڈھونڈی،انہوں نے زندگی کی دلفریب اورایمان کی شاہکار شاہراہ پر اس طرح سفرکیاہے کہ زندگی سے ہٹ کر شہادت اورشہادت کے اس پار تک کچھ سوچنے کاکوئی سوال ہی نہیں تھا۔وہ شباب وحسن سے وجدکرتے ہوئے اللہ کے ہاں اس طرح حاضر ہوگئے ہیں کہ حسن وجوانی باربارایسی حسرت کرے!اب آپ ہی بتائیں کہ کس کی ہارہوئی اور کس کی جیت؟
وہ زندگی اوردنیاپرجھومنے کی بجائے سچائی اورآخرت پرمرجانے کی رسم اداکرگئے تاکہ زمین وآسمان ان کی موت پرآنسوبہائیں لیکن خدااپنے فرشتوں کی محفل میں خوش ہوکہ اس کابندہ اس کی بارگاہ تک آن پہنچا۔دراصل غزہ ، کشمیر اور دیگرمظلوم مسلمان جو آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں ،وہاں کے ہرنوجوان کومعلوم ہوگیاہے کہ ان کاگھر اِس دنیامیں کہیں نہیں بلکہ اس دنیامیں ہے جوجسم وجاں کاتعلق ٹوٹتے ہی شروع ہوتی ہے۔ایسی دنیا جہاں خودخدااپنے بندوں کا منتظرہے کہ کون ہے جودنیاکے بدلے آخرت اور آخرت کے بدلے اپنی دنیافروخت کرکے مجھ سے آن ملے۔جہاں وہ جنت ہے جس کے گہرے اورہلکے سبزباغات کی سرسراہٹوںاورشیروشہد کی اٹھلاتی لہراتی ہوئی ندیوں کے کنارے خوف وغم کی پرچھائیوں سے دورایک حسین ترین دائمی زندگی،سچے خوابوں کے جال بن رہی ہے۔جہاں فرشتوں کے قلوب بھی اللہ کے ہاں پکار اٹھیں گے کہ خدایا….

.!یہ ہیں وہ نوجوان جن کی ساری دنیا تیرے عشق میں لٹ گئی ہے،یہ سب کچھ لٹاکرتیری دیدکوپہنچے ہیں،ان کے قلوب میں یہ بات راسخ ہوچکی تھی کہ راہِ حق میں ماراجاناہی دراصل تجھ تک پہنچنے کاذریعہ ہے اورشہادت کے معنی ہی ہمیشہ زندہ رہناہے۔یہ توسب کچھلٹاکراس یقین تک پہنچے ہیں۔۔۔۔ اورہاں!کتناقابل رشک ہے ان نوجوانوں کایقیں اورایمان،جن پرملائکہ ایسی گواہی دیں گے اورکس قدررونے کے لائق ہیں ہمارے ایمان جن کیلئے ہمارے دل بھی گواہی دیتے دیتے کسی خوف سے چپ ہوجاتے ہیں۔ کل جب میدانِ حشرمیں اشک ولہومیں نہائے ہوئے یہ نوجوان خداوندی لطف واعزاز سے سرفرازکئے جارہے ہوں گے، خدا جانے ہم کہاں اورکس حال میں ہوں گے!
یقیناغزہ کے ان تمام شہدا نے مسلم امہ کے ان تمام افرادکوسرخروکردیا اوروہ ان کی عقبی وآخرت کی نجات کا وسلیہ بن گئے اورجس کی بنا پرانہوں نے دنیامیں ایسی لازوال مثالیں قائم کردیں کہ تمام شیطان صفت قاتل،ظالم خوفزدہ ہوکر خود اپنی شکست کوتسلیم کررہے ہیں ۔۔۔ یقینا غزہ کے شہدا اور غزہ میں واپس آنے والے جیت گئے۔۔۔الحمداللہ۔۔۔ہم آج ان کو ان کی اس فتح پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔اے غزہ کے لوگو!تم سب کو ہماری طرف سے مبارک ہو۔۔۔آئیے آج ہم سب یہ عہدکریں کہ آپس کی گروہ بندیاں ،تفرقے بازی اورفروعی اختلافات کوپس پشت ڈال کر اپنے دلوں کو خوفِ خداسے آراستہ کریں گے تاکہ عقبی وآخرت کی نجات ہوسکے ۔ثم آمین میں آج آپ سب کوگواہ بناکر اللہ کے حضور اپنی زندگی کی سب سے بڑی خواہش کو درخواست کی شکل میں پیش کرنا چاہتا ہوں کہ اے احکم الحاکمین: مجھے بھی اس شہادت کے رتبے سے سرفراز فرما جو تیرے راستے میں قبول ومبرور ہو اور قیامت کے روز میرے آقا نبی اکرم ﷺ کے سامنے شرمندہ ہونے سے محفوظ فرما دینا۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انہوں نے شہادت کے کے ہاں غزہ کے ہوں گے

پڑھیں:

زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟

معروف آزادی پسند کشمیری رہنما اورکل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بھٹ مختصر علالت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں انتقال کرگئے۔

عبدالغنی بھٹ کی عمر قریباً 90 برس تھی، وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم کانفرنس کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔

افسوسناک خبر ؛ مقبوضہ کشمیر کے بزرگ حریت راہنما و سابق چیئرمین کُل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بھٹ بھی آزادی کشمیر کا خواب دل میں سجائے اللہ کو پیارے ہو گئے۔
اناللہ وانا الیہ راجعون
اللہ پاک مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔آمین pic.twitter.com/3CRwN1JJQj

— Asaad Fakharuddin???? (@AsaadFakhar) September 17, 2025

مرحوم نے فارسی، اقتصادیات اور سیاسیات میں گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کی تھیں جبکہ فارسی میں ماسٹرز بھی کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی تھی، جبکہ وہ فارسی کے پروفیسر بھی رہے۔

قابض بھارتی انتظامیہ نے آزادی پسند سرگرمیوں کی پاداش میں انہیں بطور پروفیسر ملازمت سے برطرف کر دیا تھا۔ مرحوم 1987 میں بننے والے آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد ’مسلم متحدہ محاذ‘ میں بھی پیش پیش رہے۔

بھارتی انتظامیہ نے1987 کے مقبوضہ علاقے کے اسمبلی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کرکے محاذ کے امیدواروں کو ہروا دیا تھا۔ پروفیسر عبدالغنی بھٹ کو انتخابات کے بعد گرفتار کیا گیا اور وہ کئی ماہ تک جیل میں رہے۔

پروفیسر عبدالغنی بھٹ نے 1993 میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل پر یقین رکھتے تھے اور اس مقصد کے لیے ان کی خدمات اور جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

پروفیسر عبدالغنی بھٹ زندگی بھر بھارتی ظلم و ستم کے خلاف برسرپیکار رہے، اور آزادی کا خواب آنکھوں میں لے کر ہی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حریت پسند رہنما 15 سال پرانے مقدمے سے بری

کشمیری حریت رہنما کے انتقال پر وفاقی وزیر امور کشمیر انجینیئر امیر مقام، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق سمیت کشمیری قیادت نے عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور سوگواران کو صبر جمیل دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انتقال برسرپیکار بھارتی مظالم عبدالغنی بھٹ کشمیری حریت رہنما مقبوضہ کشمیر وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
  • ’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
  • صبا قمر کی شادی ہونے والی ہے؟
  • جناح ٹائون کے تمام یوسیز میں انسدادِ ڈینگی و ملیریا اسپرے مہم کا آغاز
  • کینیڈین شخص کی 20 سال بعد بینائی بحال، نایاب ’ٹوٹھ اِن آئی‘ سرجری کیا ہے؟
  • کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟
  • پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے
  • کیا آپ کو معلوم ہے پاکستان کی پہلی تربیت یافتہ خاتون گھڑی ساز کون ہیں؟
  •  امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور