ماہ رمضان میں چینی کس قیمت پر ملے گی؟ چاروں صوبوں میں فارمولا طے
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) ماہ رمضان میں چاروں صوبوں میں چینی کی سبسڈائز فروخت کا فارمولا طے پاگیا۔سبسڈائز چینی سے متعلق اجلاس میں سیکرٹری فوڈ کے پی نے ملز کو سبسڈائز چینی کا مراسلہ نہ ملنے کا شکوہ کیا۔میٹنگ منٹس کے مطابق رمضان المبارک میں چینی پر 20 روپے سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور رمضان المبارک میں چاروں صوبوں میں فی کلو چینی 130 روپے میں دی جائے گی۔
میٹنگ منٹس میں بتایا گیا ہے کہ رمضان المبارک میں چینی سستے ماڈل بازاروں میں فروخت کی جائے گی اور سبسڈائز چینی چھوٹے بڑے اسٹورز پر ڈی سی کاؤنٹر پر فراہم کی جائے گی۔میٹنگ منٹس کے مطابق رمضان المبارک میں ایک اور 2 کلو چینی کے بیگز فروخت کیے جائیں گے، شناختی کارڈ پر فی شہری زیادہ سے زیادہ 5 کلو چینی خرید سکے گا۔
میٹنگ منٹس کے مطابق چاروں صوبوں میں چینی کی تقسیم کے فوکل پرسن کی ذمہ داری کین کمشنر کے سپرد کردی گئی ہے، سبسڈائز چینی کی فروخت رمضان سے 3 روز قبل شروع کی جائے گی اور 27 رمضان تک چینی کی فروخت جاری رکھی جائے گی۔
مقدس شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں خراب موسم کی پیش گوئی ، سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رمضان المبارک میں چاروں صوبوں میں سبسڈائز چینی میٹنگ منٹس میں چینی جائے گی چینی کی
پڑھیں:
گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔