کیا آپ نے آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا،جسٹس جمال مندوخیل کا لطیف کھوسہ سے استفسار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کےٹرائلز کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کےٹرائلز کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیاچار سال فوجی عدالتیں قائم رہنے سے دہشتگردی ختم ہوگئی،لطیف کھوسہ نے کہاکہ اکیسویں ترمیم کو جنگی صورتحال اور2سال مدت کی وجہ سے کالعدم قرار نہیں دیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آپ 26ویں ترمیم منظور کرتے ہیں پھر ہمیں کہتے ہیں کالعدم قرار دیں، لطیف کھوسہ نے کہاکہ اسمبلی میں تو سارجنٹ ایٹ آرمز کے ذریعے اٹھوا کر باہر پھینک دیا جاتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا آپ نے آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا،لطیف کھوسہ نے کہاکہ پی ٹی آئی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ کا کام مخالفت کرنا تھا اپنا کردار تواداکرتے،خیراس بات کو چھوڑیں یہ سیاسی بات ہو جائے گی،لطیف کھوسہ نے کہاکہ اختر مینگل نے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیا۔
پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد 29 برس کے بعد ہوگا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے نے کہاکہ ا
پڑھیں:
بجلی مزید مہنگی ہوگی؟ نئے بجٹ میں صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ
نئے مالی سال کے بجٹ میں بجلی صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی مزید مہنگی ہو سکتی ہے۔
حکومت نے گزشتہ روز نئے آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا، جس میں حکومت کی جانب سے بجلی کے صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق بجلی کے بلوں پر عائد سرچارج کی موجودہ 10 فیصد حد ختم کرنے اور نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے حکومت کو بلوں میں اضافہ کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ زیر غور ہے۔ اس ترمیم کے تحت حکومت مخصوص مدت اور کیس ٹو کیس بنیاد پر سرچارج میں اضافہ کر سکے گی۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ بجلی صارفین سے فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے تک سرچارج وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تاہم فی الحال سرچارج میں اضافے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اس ترمیم کے بعد حکومت بجٹ یا دیگر مالی حالات کے مطابق بجلی بلوں میں اضافی سرچارج عائد کر سکے گی، جس سے عام صارفین پر مہنگائی کا نیا دباؤ پڑنے کا امکان ہے۔
ماضی میں بجلی کے بلوں پر عائد سرچارج کے ذریعے حکومت گردشی قرضے کے سود کی ادائیگی کرتی رہی ہے۔ اب ایک بار پھر گردشی قرضے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے 1275 ارب روپے کا قرض لینے کی منصوبہ بندی کی ہے، جو کمرشل بینکوں سے حاصل کیا جائے گا اور یہ قرض آئندہ 6 سال کے دوران صارفین سے وصول کیے جانے والے سرچارج کے ذریعے واپس کیا جائے گا۔
توانائی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیپرا ایکٹ میں ترمیم ہو گئی تو بجلی کی قیمتوں میں مستقل اضافے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر مہنگائی اور گھریلو صارفین کی مشکلات میں اضافے کی صورت میں سامنے آئے گا۔