کیا ہائیکورٹ کو کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا اختیار ہے؟، الیکشن کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی:
جمشید دستی نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھادیا۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی نااہلی سے متعلق درخواستوں پر ممبر سندھ الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار امیر اکبر اور ذوالفقار ڈوگر اپنے وکلا کے ہمراہ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے تاہم جمشید دستی کی جانب سے کوئی الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوا۔
سماعت کے دوران ممبر پختونخوا نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے جمشید دستی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردئیے تو الیکشن کیسے لڑا؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر جمشید دستی کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے۔
ممبر خیبر پختونخوا نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کیا ہائیکورٹ کے پاس یہ اختیار ہے؟ اپیلیٹ ٹربیونل الیکشنز کے کیسز دیکھتا ہے، ممبران کی نااہلی کے کیسز اسپیکر بھجواتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے ہدایت دی کہ آئندہ سماعت فریقین دونوں نکات پر تیاری کے ساتھ آئیں، کیس کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن جمشید دستی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔