تحریک انصاف میں ایک گروپ طاقتور گروپ کا مقصدپارٹی پر قبضہ کرنا ہے.شیرافضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری ۔2025 ) رکن قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ تحریک انصاف میں ایک گروپ طاقتور گروپ ہے جس کا مقصدپارٹی پر قبضہ کرنا ہے میں جماعت میں کمزور تھا انہوں نے طاقت دکھانے کے لیے پارٹی سے نکلوادیا . برطانوی نشریاتی ادارے سے انٹرویومیں انہوں نے پی ٹی آئی میں موجود طاقتور گروپ کے بارے میں کہا کہ وہ خود بھی کچھ نہیں کر سکتے اور دوسروں کو بھی کرنے نہیں دے رہے انٹرویو کے دوران شیر افضل مروت نے کسی شخصیت کا نام لینے سے گریز کیا جن کا ان کے نزدیک جماعت سے نکالے جانے میں ہاتھ ہے .
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کو مجھ سے کیا شکایت ہے؟ میں کوئی وزیر ہوں ؟ کوئی پارٹی کے فنڈز کی دیکھ بھال کرتا ہوں؟ ایک سال میں کوئی فرائض دیے گئے ہیں جن میں نے کوتاہی کی ہو؟. شیر افضل مروت نے کہا کہ میں اسی لیے تو نعرے لگا رہا ہوں کہ مجھے کوئی وجہ تو بتا دے کے مجھے نکالا کیوں ہے انہوں نے کہاکہ سیاست میں آنے سے ان کی قانونی پریکٹس متاثر ہوئی ہے انہوںنے کہا کہ مجھے جو سمجھ آ رہا ہے وہ یہی ہے کہ سلمان اکرم راجہ جن کی ترجمانی کر رہے ہیں ان کو آگے لاکر انہوں نے یہ گیم کھیلی اور بغض پر مبنی باتیں عمران خان کے کان میں ڈالی گئیں. وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ملاقات اور اسٹبلشمنٹ سے قربت کے تاثر کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ الزام تراشیوں کی حد تک ہے کیوں اگر میرے دفتر میں محسن نقوی آتے ہیں تو کیا خیال ہے کہ میں رعونت دکھاﺅں گا؟. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ مل کر نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے بیدخل کیا تھاشیر افضل مروت نے کہاکہ آج اگر ہم گلہ کر رہے ہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہمارے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر زیادتی کی تو اس وقت نواز شریف کے ساتھ بھی قمر جاوید باجوہ کی ایما پر عدلیہ نے زیادتی کی تھی مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی بطور وزیراعظم برطرفی کے حوالے سے شیر افضل مروت نے کہا کہ دراصل نواز شریف کو ایون فیلڈ کے مقدمات پر نکالتے انہیں پاناما کے کیسز پر نکالتے تو یہ جواز بنتا تھا لیکن بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالنا غلط تھا. انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی جماعت کے پاس اکثریت تھی اگر وہ نشستیں نکال بھی دیں جن پر ہم معترض تھے لیکن قمر جاوید باجوہ نواز شریف کو نکالنا چاہتے تھے تو نکال دیا 26 نومبر کے احتجاج کے خلاف حکومتی کارروائی میں محسن نقوی کے کردار پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے وہی کرنا ہے جس کی اجازت ان کو دی جاتی ہے وزیر داخلہ کے منصب پر اس لیے تو بٹھایا گیا ہے. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے دفتر میں محسن نقوی کا آنا اور علی امین خان کا ا ستقبال کرنا کوئی معیوب بات نہیں تھی محسن نقوی سے ملاقات پر علی امین کو اسٹبلشمنٹ کے قریب سمجھنا درست نہیں. انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں عمران خان کے بعد پی ٹی آئی میں سب سے زیادہ ایف آئی آر علی امین گنڈاپور کے خلاف درج ہوئی ہیں پاکستان کا ایسا کوئی صوبہ نہیں ہے جس میں یہ ان کو لے جایا نہ گیا ہو کوئی ایسا تھانہ نہیں ہے جہاں ان پر تشدد نہ ہوا ہو ان کے پاﺅں کے سارے ناخن نکالے گئے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا انہوں کہا کہ میں علی امین کا وکیل تھا اس لیے مجھے علم ہے کہ ان پر کتنا تشدد ہوا ‘ان کے پورے خاندان کو نشانہ بنایا گیا آج بھی اس کی ساری زمینیں نیب کے قوانین کے تحت بند ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شیر افضل مروت نے کہا انہوں نے کہا کہ میں انہوں نے محسن نقوی نواز شریف علی امین کہ میں
پڑھیں:
مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا، پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف 5 اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے، پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فی الحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"