لاہور ہائیکورٹ: چیئرمین نادرا کو ہٹانے کا سنگل بینچ کا حکم کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
چیئرمین نادرا کو ہٹانے کا سنگل بینچ کا حکم کالعدم قرار دیدیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی اپیل منظور کرلی۔ جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپیل پر فیصلہ سنایا۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سنگل بینچ کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ برس 6 ستمبر کو چیئرمین نادرا کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے، لیفٹنینٹ جنرل منیر افسر کی تعیناتی کالعدم قرار دے دی تھی۔
یہ بھی پڑھیےلاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا کو ہٹانے کا حکم دے دیا
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے چیئرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے فیصلہ دیا، شہری اشبا کامران نے چیئرمین نادرا منیر افسر کی تقرری کو چیلنج کررکھا تھا۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو 3 سال کے لیے چیئرمین نادرا تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے وزارت داخلہ کی سمری کو منظور کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیےلاہور ہائیکورٹ نے لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کو بطور چیئرمین نادرا بحال کردیا
بعدازاں 10 ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کو ان کے عہدے پر بحال کردیا تھا۔ چیئرمین نادرا کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔سیکرٹری داخلہ کے ذریعے انٹرا کورٹ اپیل ہائیکورٹ میں دائر کی گئی جس میں صدر پاکستان کو بذریعہ سیکرٹری اور وزیر اعظم کو بذریعہ سیکرٹری سمیت دیگر کو اپیل میں فریق بنایا گیا۔
چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کون ہیں؟
لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر ہلال امتیاز (ملٹری) پاکستان آرمی اور اقوام متحدہ مشن میں آئی ٹی سے متعلق تکنیکی ترقی اور انتظام کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر پبلک پالیسی اینڈ نیشنل سیکیورٹی مینجمنٹ میں ایم فل ہیں۔ انہوں نے 2010 کے سیلاب کے دوران جی آئی ایس کے شعبہ میں پبلک پالیسی رسپانس پر تحقیقی مقالہ مرتب کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر نے جیو گرافک انفارمیشن سسٹمز (جی آئی ایس) اور ریموٹ سینسنگ میں ایم ایس کیا۔ فوٹو میٹری کے ذریعے تیز رفتار جغرافیائی ڈیٹا تخلیق سے متعلق ان کے مقالے پر انہیں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ این ڈی یو واشنگٹن ڈی سی سے نیشنل ریسورس اسٹریٹجی (سی اینڈ آئی ٹی انڈسٹری اینڈ سپلائی چین مینجمنٹ) میں ایم ایس کیا جہاں انہیں ایک ممتاز گریجویٹ قرار دیا گیا۔
اس وقت وہ نسٹ (NUST) اسلام آباد میں ریموٹ سینسنگ میں پی ایچ ڈی کے امیدوار ہیں۔ ان کا تحقیقی مقالہ ریموٹ سینسنگ اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے پلانٹ ڈزیزز کا پتا لگانے سے متعلق ہے۔ آئی ٹی اور جی آئی ایس کے مختلف پہلوﺅں سے متعلق کریڈٹ کے لیے انہیں نے متعدد تحقیقی اشاعتیں کیں۔
آئی ٹی سے متعلق کام کے تجربہ میں ملٹری جیو گرافک انفارمیشن سسٹمز (جی آئی ایس) آفیسر کے طور پر یو این ایم ایس میں خدمات انجام شامل ہیں۔ 2010 کے سیلاب کے دوران سیلاب سے بحالی کے لیے جی آئی ایس ایپلی کیشن کی تیاری میں ان کی وسیع پیمانے پر خدمات موجود ہیں۔
میجر جنرل کی حیثیت سے وہ ڈی جی کمانڈ، کنٹرول، کمیونیکیشن، کمپیوٹرز اینڈ انٹیلی جنس (C41) ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے جو آئی ٹی کے مکمل انتظام کی ذمہ دار ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی کے بعد وہ انسپکٹر جنرل کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی کے ساتھ ساتھ کمانڈر پاکستان آرمی سائبر کمانڈ بھی رہ چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر چیئرمین نادرا کو ہٹانے کا لاہور ہائیکورٹ نے نے چیئرمین نادرا منیر افسر کو کالعدم قرار جی آئی ایس کے ذریعے کا حکم کے لیے آئی ٹی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی ورک سے روک دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کسی بھی کیس کی سماعت نہیں کر سکیں گے۔
عدالت نے اس معاملے میں مزید معاونت کے لیے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے، جب کہ اٹارنی جنرل کو بھی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی انتظامیہ نے نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا ہے۔ 17 سے 19 ستمبر تک جاری ہونے والے اس روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے، جس کے تحت انہیں سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ دونوں میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ریفرنس کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔