پانی کی بوتل پر موجود رنگ برنگے ڈھکن کس خاص وجہ سے استعمال ہوتے ہیں؟کس رنگ کا مطلب کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
آپ نے اکثر پانی کی بوتلیں خریدی ہوں گی لیکن ان کے رنگ برنگی ڈھکنوں پر کبھی غور نہیں کیا ہوگا کہ وہ کیوں مختلف رنگوں میں ہوتے ہیں۔بوتلوں پر موجود یہ رنگین ڈھکن اچھے تو لگتے ہیں لیکن یہ بوتلوں کی خوبصورتی کو بڑھانے کیلئے نہیں بلکہ کسی خاص وجہ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
پانی کی بوتل پر آپ نے صرف ہلکے نیلے رنگ کا ہی ڈھکن دیکھا ہوگا جس کا مطلب ہے یہ نیلا رنگ صرف پینے کا پانی (منرل واٹر) کیلئے ہی استعمال ہوا ہے۔اگر کسی بوتل پر ہرے رنگ کا ڈھکن ہے تو اس کا مطلب ہے بوتل میں موجود پانی میں کوئی فلیور شامل کیا گیا ہے۔
اگر پانی کی بوتل پر سفید رنگ کا ڈھکن ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پانی کو مشین کے ذریعے صاف کیا گیا ہے اور اگر بوتل کا ڈھکن کالا ہے تو پانی الکلائن ہے، یہ پانی عام پانی کی بوتلوں سے زیادہ مہنگا اور صحت کے لیے بہتر ہے۔اگر پانی کی بوتل پر پیلے رنگ کا ڈھکن ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پانی میں وٹامنز اور الیکٹرولائٹس کی آمیزش ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا مطلب ہے رنگ کا
پڑھیں:
پشاور کے سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے سے ایک اہلکار شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: یونیورسٹی روڈ پر واقع کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں زوردار دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔ واقعہ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا۔
دھماکا سی ٹی ڈی تھانے کے اسلحہ خانے میں ہوا، جہاں پرانے دھماکا خیز مواد کے اچانک پھٹنے سے زوردار دھماکا ہوا۔ سی سی پی او پشاور کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دھماکا کسی بیرونی حملے کا نتیجہ نہیں بلکہ اندر موجود پرانے بارودی مواد کے پھٹنے سے ہوا۔ دھماکے کے بعد آگ نے اسلحہ خانے میں موجود دیگر گولہ بارود کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے باعث مزید دھماکے ہوئے اور عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔
پولیس حکام کے مطابق تھانے میں موجود تمام ملزمان کو فوری طور پر سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹرز منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ تھانے اور اردگرد کے علاقے کو مکمل طور پر سیل کرکے کلیئرنس آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ، فائر بریگیڈ اور ریسکیو کی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ابتدائی طور پر واقعہ کو دہشت گردی کا نتیجہ قرار نہیں دیا گیا۔