جنین مین صیہونی جارحیت کو ایک ماہ مکمل، 27 شہید، ہزاروں جبری بے گھر
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
شہر کے محلوں اور گلیوں اور کیمپ میں شہریوں کے گھروں، املاک اور دکانوں کی بڑے پیمانے پر تباہی روز کا معمول بن چکا ہے۔ دوسری طرف قابض فوج بلڈوزر اور فیول ٹینکروں کے ساتھ کیمپ کے داخلی راستوں اور اطراف میں جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غرب اردن کے جنین قصبے پر صیہونی فوج کی جارحیت کو ایک ماہ ہو گیا اس دوران اسرائیلی بربریت میں 27 فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔ ہزاروں افراد کو جبری بے گھر کر دیا گیا ہے، گھروں کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر کے محلوں اور گلیوں اور کیمپ میں شہریوں کے گھروں، املاک اور دکانوں کی بڑے پیمانے پر تباہی روز کا معمول بن چکا ہے۔ دوسری طرف قابض فوج بلڈوزر اور فیول ٹینکروں کے ساتھ کیمپ کے داخلی راستوں اور اطراف میں جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ گذشتہ روز قابض فوج کے لیے چھوٹے شیلٹرزکے علاوہ پانی کے بڑے ٹینک لائے۔ قابض بلڈوزروں نے تباہی اور مسماری کا کام جاری رکھا اور جنین کیمپ کے متعدد محلوں میں سڑکیں کھودنے اور انہیں اکھاڑ پھینکنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ کل منگل کو قابض اسرائیلی فوج نے جنین شہر سے دو بچوں اور دو نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے یحییٰ عیاش گول چکر کے قریب سے دو بچوں کو گرفتار کیا جبکہ دو نوجوانوں کو قبل ازیں جنین شہر سے گرفتار کیا گیا۔ جنین کے میئر محمد جرار نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہاتھا کہ قابض فوج نے جنین کیمپ اور اس کے اطراف میں انددھا دھند بمباری، بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور گھروں کونذرآتش کرنے اور انہیں مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً ایک ماہ سے جاری جارحیت کے بعد جنین کیمپ زیادہ تر مکینوں سے خالی ہو چکا ہے، کیونکہ قابض فوج جنین کیمپ کے مکینوں کے لیے ایسے حالات پیدا کررہی ہے تاکہ ان کی واپسی کو روکا جا سکے۔ جنین کیمپ میڈیا کمیٹی کے مطابق قابض فوج نے جنین کیمپ میں تقریباً 3000 خاندانوں کو کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا، ان کے گھروں اور املاک کو تباہ کرنے کے علاوہ قابض فوجیوں نے متعدد گھروں کو جلا دیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض انتظامیہ کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے مزید دو کشمیری مسلمان سرکاری ملازمین غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو برطرف کر دیا ہے، دونوں مقبوضہ علاقے کے محکمہ تعلیم میں بطور اساتذہ خدمات انجام دے رہے تھے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی پرتشدد اور جارحانہ پالیسیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کی کشمیر مخالف پالیسیوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مقبوضہ علاقے جموں و کشمیر پر اس کے غیر قانونی قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور متحد ہو جائیں۔ حریت ترجمان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم اور امریکہ اور چین سمیت بڑی عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیاں جنوبی ایشیاء کے خطے میں تباہی کا باعث بنیں گی۔ حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔