لینڈ ریفارمز پر صدر انجمن امامیہ بلتستان نے حکومت کو خبردار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
سید باقر الحسینی نے ایک بیان میں کہا کہ اسمبلی سے لینڈ ریفارمز بل پاس کرنے سے پہلے مسودہ تمام اسمبلی ممبران اور عمائدین و سرکردہ گان کو دیا جائے اور اگر ان کی جانب سے تائید ہو تو اسمبلی سے پاس کرایا جائے، بصورت دیگر کسی لینڈ ریفارمز بل کو قبول نہیں کیا جائے گا بلکہ بعد میں حکومت کو رد عمل کے طور پر بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ صدر انجمن امامیہ بلتستان سید باقر الحسینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ معلوم ہوا ہے کہ گلگت بلتستان حکومت کی کابینہ نے لینڈ ریفارمز بل کی منظوری دی ہے مگر اس بل کی منظوری کے بعد سب سے زیادہ بلتستان متاثر ہو گا۔ اس لیے بلتستان کے علماء، وکلاء، عمائدین سرکردہ گان اور تمام مکاتب فکر کے مراکز کی تائید کے بغیر کسی لینڈ ریفارمز بل کو ہم قبول نہیں کر سکتے۔ لینڈ ریفارمز کے حوالے سے بلتستان بھر کے تمام مکاتب فکر کے علماء، وکلاء، نمبرداران اور عمائدین و سرکردہ گان کی جانب سے متفقہ طور پر انحمن امامیہ بلتستان کی جانب سے پورے گلگت بلتستان کو مدنظر رکھ کر پیش کیے گئے مسودہ کو پس پشت ڈال کر نئے مسودہ کو تمام ممبران اسمبلی اور عمائدین اور سرکردہ گان کے سامنے لائے بغیر اور بلتستان سمیت میڈیا ممبران کو بلائے بغیر بند کمرے میں ریکارڈ شدہ پریس کانفرنس کے ذریعے لینڈ ریفارمز بل کو کابینہ سے پاس کر کے اسے مشکوک بنا دیا گیا ہے۔ لہذا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اسمبلی سے لینڈ ریفارمز بل پاس کرنے سے پہلے مسودہ تمام اسمبلی ممبران اور عمائدین و سرکردہ گان کو دیا جائے اور اگر ان کی جانب سے تائید ہو تو اسمبلی سے پاس کرایا جائے، بصورت دیگر کسی لینڈ ریفارمز بل کو قبول نہیں کیا جائے گا بلکہ بعد میں حکومت کو رد عمل کے طور پر بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لینڈ ریفارمز بل کو اور عمائدین سرکردہ گان کی جانب سے اسمبلی سے پاس کر
پڑھیں:
نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) کی نجکاری پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کیے جائیں، قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔
وزیراعظم نے خصوصی ہدایت دی کہ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیے میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے، مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے، نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے۔
وزیراعظم کو 2024ء میں نجکاری لسٹ میں شامل کیے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ رہا ہے، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،
پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز)، سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔