اسلام آباد: نوجوان پر سرعام تشدد اور گالیوں کی بوچھار کرنیوالی خاتون کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد میں بائیک رائیڈر پر تشدد کرنے والی خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
شکیل احمد نامی شہری نے اسلام آباد جی سیون تھانے میں درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ 2 سال سے اسلام آباد میں بائیکیا چلا رہے ہیں، 17 جنوری کو اسلام آباد میں پولی کلینک اسپتال کے باہر ایک خاتون نے اپنی گاڑی سے ان کی بائیک کو پیچھے سے ہٹ کیا۔
شکیل احمد نے درخواست میں کہا ’خاتون کی جانب سے بائیک کو ہٹ کرنے پر میں نے موٹرسائیکل روکی تو خاتون نے 2بار مجھے تیزرفتاری سے ہٹ کرنے کی کوشش کی، میں نے اس کی گاڑی کے بانٹ پرہاتھ رکھا گاڑی رک گئی اور میرا موٹر سائیکل بھی گر گیا تو اچانک عورت گاڑی سے باہر نکل آئی، جو ٹرؤزر شرٹ میں ملبوس تھی۔‘
درخواست گزاز کا کہنا ہے کہ خاتون گاڑی سے نکلتے ہی مجھ پر حملہ آور ہوئی اور گالیاں دیتے ہوئے مجھے مارنا شروع کردیا، کافی لوگ اس جگہ پر موجود تھے لیکن وہ کسی صورت مجھے مارنے سے نہیں رکی اور نازیبا الفاظ سے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
’اس نامعلوم خاتون نے لاپرواہی اور تیزرفتاری سے مجھے جان سے مارنے کی کوشش کی بذریعہ درخواست استدعا ہے کہ اس نامعلوم عورت کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔‘
مزیدپڑھیں:وزیر خزانہ نے ٹیکس دہندگان کو خوش خبری سنادی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔