چیف جسٹس نے وزیر اعظم سے نظام انصاف میں بہتری کیلیے تجاویز مانگ لیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے نظام انصاف میں بہتری لانے کیلیے تجاویز مانگ لیں۔
وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات ہوئی جس میں شہباز شریف نے یحییٰ آفریدی کو ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دی، نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ان کے انصاف کی بروقت فراہمی کیلیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے اقدام کو سراہا۔
ملاقات کے دوران ملکی معاشی صورتحال اور سکیورٹی چیلنجز پر بھی گفتگو ہوئی جبکہ وزیر اعظم نے مختلف عدالتوں میں طویل مدت سے زیر التوا ٹیکس تنازعات سے متعلق آگاہ کیا اور ان میں میرٹ پر جلد فیصلوں کی استدعا کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے وزیر اعظم کی جانب سے نظام انصاف کی بہتری کیلیے کی گئی گفتگو کا خیر مقدم کیا اور نظام انصاف میں مزید بہتری لانے کیلیے تجاویز مانگیں۔ شہباز شریف نے یحییٰ آفریدی کو لاپتا افراد سے متعلق مؤثر اقدامات میں تیزی لانے کی یقین دہانی کروائی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی ملاقات میں موجود تھے۔
سپریم کورٹ نے جاری اعلامیے میں بتایا کہ چیف جسٹس کی دعوت پر وزیر اعظم نے ملاقات کی جو ریفارمز ایجنڈے کا حصہ ہے، یحییٰ آفریدی نے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا بھیج کر تجاویز مانگی تھیں۔
چیف جسٹس نے وزیر اعظم سے گفتگو میں کہا کہ عدالتی پالیسی سازی پر اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لوں گا، اپوزیشن سے بھی تجاویز لیں گے تاکہ اصلاحات غیر متنازع اور پائیدار ہوں۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر قانون اور مشیر احد چیمہ بھی تھے، ملاقات میں رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن بھی شریک ہوئی، چیف جسٹس کی جانب سے وزیر اعظم کو اعزازی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔
22 اکتوبر 2024 کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے سپریم کورٹ کے جج یحییٰ آفریدی کو اگلے چیف جسٹس پاکستان کے طور پر نامزد کیا تھا جبکہ سنیارٹی کے لحاظ سے جسٹس منصور علی شاہ پہلے، جسٹس منیب اختر دوسرے اور جسٹس یحییٰ آفریدی تیسرے نمبر پر تھے۔
26 اکتوبر 2024 کو یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ ایوان صدر میں نامزد چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری ہوئی تھی۔ یحییٰ آفریدی پاکستان کے 30ویں چیف جسٹس ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیف جسٹس کی نظام انصاف
پڑھیں:
بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔
لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔
ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔
لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین