مقبوضہ کشمیر ، کتابوں کی دکانوں پر چھاپے، مولانا مودودی کی کتابیں ضبط کرلی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں کتابوں کی دکانوں پر چھاپے مار کر جماعت اسلامی کے بانی امیر اور معروف مذہبی سکالر مولانا ابولاعلیٰ مودودی کی کتابیں ضبط کر لی گئی ہیں جس سے مسلمان رہنماؤں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں قابل اعتماد ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ کالعدم قرار دی گئی ایک تنظیم کے نظریے کو فروغ دینے والے مواد پر مبنی کتابیں فروخت کی جا رہی ہیں۔
پولیس افسران نے کتابوں کے مصنف کا نام تو نہیں بتایا تاہم، کتابوں کی دکانوں کے مالکان کے مطابق یہ مذہبی جماعت (جماعت اسلامی) کے بانی مولانا ابولاعلیٰ مودودی کی کتابوں کو ضبط کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ برطانوی راج کے بعد پاکستان اور انڈیا کے قیام سے دونوں ممالک میں بٹا ہوا ہے اور فریقین اسے اپنا علاقہ قرار دیتے ہیں۔
باغی گروپس کشمیر کی آزادی یا اسے پاکستان میں ضم کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ دہائیوں سے انڈین فوج کے خلاف برسرِپیکار ہیں جبکہ اس دوران ہزاروں کشمیری اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت نے 2019 میں جماعت اسلامی کی کشمیر شاخ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں خریدنے کیخلاف جماعت اسلامی سپریم کورٹ پہنچ گئی
اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے معاملے میں جماعت اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
مدعی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں۔
ایم پی اے محمد فاروق نے درخواست میں کہا ہے کہ ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ کے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیوں کی منظوری
درخواست گزار محمد فاروق کا کہنا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی مد سے خریدی جائیں گی، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک میں انفلیشن کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے، صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے، بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بیجا استعمال ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ ہائیکورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیاں خریدنے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا
انہوں نے اپیل کی کہ 3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنرز جماعت اسلامی سپریم کورٹ گاڑی