بھارت : رشوت دینے کے الزام میں قید برطانوی اسلحہ ڈیلر ضمانت پر رہا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے برطانوی اسلحہ ڈیلر کرسچن مشیل کو ضمانت دے دی۔ ملزم ہیلی کاپٹروں کے سودے میں رشوت دینے کے الزام میں گزشتہ 6 سال سے جیل میں تھا۔ کرسچن مشیل کو 2018 ء میں دبئی سے بھارت کے حوالے کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ مسلسل قید میں تھا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ تفتیش ابھی جاری ہے، لیکن مشیل کو نچلی عدالت کی شرائط کے تحت رہا کیا جانا چاہیے۔ بھارتی تفتیشی ادارے سی بی آئی نے اس کیس میں 3چارج شیٹ داخل کر رکھی ہیں۔2014 ء میں بھارت نے اطالوی – برطانوی کمپنی آگسٹا ویسٹ لینڈ کے ساتھ معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔ الزام تھا کہ کمپنی نے 12 وی وی آئی پی ہیلی کاپٹرز کا 67کروڑ 70لاکھ ڈالر کا معاہدہ حاصل کرنے کیلیے بھارتی حکام کو رشوت دی تھی۔ 2017 میں مشیل پر فرد جرم عائد کی گئی تھی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔