پشاور ہائیکورٹ میں ججز، عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق درخواست؛ سیکورٹی اجلاس کی رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے ججز اور عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق درخواست پر سیکورٹی اجلاس کی رپورٹ طلب کرلی۔
ججز اور عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق دائر درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ صوبے کے جنوبی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ کی زیرصدارت عدلیہ کی سیکیورٹی سے متعلق 2 اجلاس ہوئے تاہم رپورٹ تاحال جمع نہیں ہوئی۔
رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ بیرسٹر اختیار عدالت میں پیش ہوئے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیٹی اجلاس میں کچھ فائنڈنگ آئی ہے۔ عدالتوں کے احاطے کے لیے سیکورٹی کے کیا انتظامات ہیں۔ جس پر رجسٹرار نے جواب دیا کہ ججز سیکورٹی کے حوالے سے 30 دسمبر کا نوٹیفکیشن موجود ہے۔ پہلے ایڈیشنل سیشن ججز، سول ججز کے لئے سیکیورٹی نہیں تھی اب دی گئی یے۔ جنوبی اضلاع میں ججز اور بارایسوسی ایشن کے لئے سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔
رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ 24 فروری کو کرم کی عدالتوں اور ججز سیکورٹی کے حوالے سے اجلاس ہے کیس اس وقت تک ملتوی کیا جائے۔ عدالت نے بار کونسل کے ممبران سے استفسار کیا کہ کیا آپ سیکورٹی سے مطمئن ہیں جس پر ممبر نے جواب دیا کہ اس طرح کی سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ پشاور نے سیکورٹی کے حوالے سے اجلاس کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پشاور ہائی کورٹ کی سیکورٹی سیکورٹی سے سیکورٹی کے عدلیہ کی
پڑھیں:
مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار فرحت بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرحت بی بی کا بیٹا غضنفر حسن پولیس مقابلے میں مارا گیا اور اب وہ اپنے دوسرے بیٹے کے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کر رہی ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہو رہے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی پولیس مقابلہ: فیصل آباد پولیس کے 3 اہلکاروں کو سزائے موت کا حکم
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جذباتی باتیں نہ کریں، یہاں قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پنجاب سے مکالمے میں کہا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اس لیے آپ کو بلایا گیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم کی ریکوری کے بعد جب اسے لے جایا جا رہا تھا تو گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوا اور ساتھیوں نے حملہ کر دیا۔ اگر واقعی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی تو گولی سیدھی ملزم کو ہی کیوں لگی؟ گاڑی کو یا کانسٹیبل کو کیوں نقصان نہیں پہنچا؟
یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز
چیف جسٹس نے کہا کہ اب جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے کیس کے حقائق بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ روزانہ درجنوں درخواستیں عدالت میں آ رہی ہیں، جن میں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایت کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ سی سی ڈی کے تحت ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کا تفصیلی جائزہ لیں اور متعلقہ پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر پالیسی وضع کریں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں