’کسی اداکار سے شادی مت کرنا‘، شرمیلا ٹیگور نے بیٹی کو یہ نصیحت کیوں کی؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کی ماضی کی معروف اداکارہ شرمیلا ٹیگور اور لیجنڈری کرکٹر منصور علی خان پٹودی کی صاحبزادی سوہا علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی والدہ نے کہا تھا کہ ’زندگی میں جو چاہو کرو لیکن کسی اداکار سے شادی نہ کرنا‘۔
سوہا علی خان نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کی والدہ، مشہور اداکارہ شرمیلا ٹیگور نے انہیں کسی اداکار سے شادی کرنے کے بارے میں سختی سے منع کیا تھا تاہم سوہا اور بالی ووڈ اداکار کنال کیمو 9 سال تک تعلق میں رہنے کے بعد 2015 میں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: شادی کے لیے اسلام قبول کرنا کیسا تجربہ تھا، شرمیلا ٹیگور نے ساری تفصیل بیان کردی
سوہا علی خان کے مطابق ان کی والدہ شرمیلا ٹیگور کو یہ فکر لاحق تھی کہ ایک ہی صنعت سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان شادی کے بعد پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں، کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ اداکاروں میں بہت انا ہوتی ہے اور ان کے موڈ سوئنگز شادی شدہ زندگی کو مشکل بنا دیتے ہیں۔
سوہا نے اپنی والدہ کی تشویش پر وضاحت کی کہ اداکار جذباتی اتار چڑھاؤ کا سامنا کرتے ہیں اوراکثر اپنی کامیابیوں یا ناکامیوں میں گم ہو جاتے ہیں اور شادی کے بعد ان کے موڈ سوئنگز پارٹنر کے لیے چیلنج بن جاتے ہیں جس سے تعلقات میں غیر ضروری دباؤ آ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا سیف علی خان پٹودی محل کو میوزیم میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں؟
اپنی والدہ کی تشویش کے باوجود سوہا علی خان نے اداکار کنال کمّو سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا اور 2015 میں ان سے شادی کر لی۔ یہ جوڑا اب خوشحال اور مستحکم ازدواجی زندگی گزار رہا ہے اور ان کی ایک بیٹی بھی ہے جس کا نام عنایا ہے۔
سوہا نے اپنے والدین کی متضاد شخصیات پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ یہ شخصیات ان کی پرورش پر کیسے اثرانداز ہوئیں۔ سوہا نے بتایا کہ ان کے والد منصور علی خان پٹودی ہمیشہ پرسکون رہتے تھے، کبھی اپنی آواز بلند نہیں کرتے تھے اور نہ ہی غصہ کرتے تھے۔ سوہا کا ماننا ہے کہ انہیں بھی یہی پرسکون فطرت اپنے والد سے ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وہ سب بہت ہولناک تھا‘، سیف علی خان نے حملے کی تفصیلات بتا دیں
دوسری طرف، انہوں نے اپنی والدہ شرمیلا ٹیگور کو زیادہ حساس اور جذباتی قرار دیا۔ سوہا نے بتایا کہ ان کی والدہ کبھی کبھار سخت ہو جاتی تھیں اور اپنے جذبات کو ظاہر کرنے سے نہیں کتراتی تھیں۔
واضح رہے کہ مشہور بھارتی اداکارہ شرمیلا ٹیگور کو اپنے دور کی بہترین اداکاراؤں میں سے ایک مانا جاتا تھا، یہاں تک کہ وہ فلم کے لیے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکارہ بن گئی تھیں، انہوں نے اسلام قبول کیا اور مشہور کرکٹر منصور علی خان پٹودی سے شادی کی، جس کے بعد نام تبدیل کرکے عائشہ سلطانہ رکھا گیا۔
شرمیلا ٹیگور کی شادی نواب منصور علی خان پٹودی سے 27 دسمبر 1968 میں ہوئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ سوہا علی خان سیف علی خان شرمیلا ٹیگور منصور علی خان پٹودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ سوہا علی خان سیف علی خان شرمیلا ٹیگور منصور علی خان پٹودی سوہا علی خان ان کی والدہ علی خان نے شادی کے سوہا نے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
’اداکار نہیں بن سکتے‘ کہنے والوں کو قہقہوں سے جواب دینے والے ورسٹائل ایکٹر محمود
بھارتی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار اور مزاح کے بادشاہ محمود نے وہ مقام حاصل کیا جو صرف مسلسل جدوجہد، بے پناہ صبر اور خالص جذبے سے ممکن ہوتا ہے۔ جنہیں کبھی کہا گیا کہ یہ اداکار بننے کے قابل نہیں، وہی محمود ایک دن سینما اسکرین پر قہقہوں کا راج لے کر آئے اور تقریباً 300 فلموں میں اپنی موجودگی سے لوگوں کو ہنسانے والا ’کنگ آف کامیڈی‘ بن گیا۔
29 ستمبر 1932 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے محمود علی کے والد ممتاز علی بمبئی ٹاکیز سے وابستہ تھے مگر گھر کے حالات نہایت خراب تھے۔ کم عمری میں ہی محمود کو لوکل ٹرینوں میں ٹافیاں بیچنی پڑیں۔ مگر دل میں اداکار بننے کا خواب پوری شدت سے زندہ تھا۔
ابتدائی موقع فلم ’قسمت‘ (1943) میں اشوک کمار کے بچپن کا کردار ادا کرنے کی صورت میں ملا۔ مگر یہ صرف آغاز تھا، اصل جدوجہد ابھی باقی تھی۔
ڈرائیور سے اداکار تکمحمود نے مختلف فلمی شخصیات کے لیے بطور ڈرائیور کام کیا، صرف اس لیے کہ اسٹوڈیوز تک رسائی ہو جائے۔ ایک دن فلم ’نادان‘ کے سیٹ پر قسمت نے دروازہ کھٹکھٹایا جب ایک جونیئر آرٹسٹ ڈائیلاگ بولنے میں ناکام رہا تو ہدایت کار نے وہ مکالمہ محمود کو دیا۔
انہوں نے پہلی کوشش میں ایسا ادا کیا کہ سب دنگ رہ گئے۔ انعام میں 300 روپے ملے جو اس وقت ان کی مہینے بھر کی تنخواہ سے بھی 4 گنا زیادہ تھے۔ وہیں سے فلمی سفر نے نیا رخ لیا۔
ناکامی کا سامنا اور پھر کامیابیوں کے انبارمحمود نے چھوٹے موٹے کرداروں سے شروعات کی ’دو بیگھہ زمین‘، ’سی آئی ڈی‘، ’پیاسا‘ جیسی فلموں میں نظر آئے، مگر کوئی خاص پہچان نہ بنا سکے۔ اس دوران انہیں فلم ’مس میری‘ کے لیے اسکرین ٹیسٹ سے مسترد کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ کمال امروہی جیسے فلمساز نے کہا کہ ’تم میں اداکاری کی صلاحیت نہیں ہے، اداکار کا بیٹا ہونا کافی نہیں‘۔
مگر محمود نے ہار نہیں مانی۔ ایک فلم میں اپنی سالی مینا کماری کی سفارش پر کام مل رہا تھا مگر انہوں نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ’میں اپنی پہچان سفارش سے نہیں، محنت سے بناؤں گا‘۔
سنہ1958 میں فلم ’پرورش‘ میں انہیں راج کپور کے بھائی کا کردار ملا، جس کے بعد ’چھوٹی بہن‘ نے ان کے لیے فلمی دروازے کھول دیے۔ ٹائمز آف انڈیا نے ان کی اداکاری کو سراہا۔ ان کو معاوضہ 6000 روپے ملا تھا جو ان وقتوں میں کسی خواب سے کم نہ تھا۔
سال1961 کی فلم ’سسرال‘ میں شوبھا کھوٹے کے ساتھ ان کی جوڑی مقبول ہوئی اور اسی سال انہوں نے بطور ہدایت کار اپنی پہلی فلم ’چھوٹے نواب‘ بنائی، جس سے آر ڈی برمن (پنچم دا) نے بطور موسیقار ڈیبیو کیا۔
اداکاری میں جدت، کرداروں میں رنگینیمحمود نے خود کو ایک جیسے کرداروں میں محدود نہیں رکھا۔ فلم ’پڑوسن‘ (1968) میں جنوبی ہند کے موسیقار کا کردار ان کی ورسٹائل اداکاری کا شاہکار تھا۔
سنہ 1970 کی فلم ’ہمجولی‘ میں انہوں نے ٹرپل رول ادا کر کے اپنی وسعت فن کا لوہا منوایا۔
محمود، صرف اداکار نہیں بلکہ ایک ادارہانہوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ کئی فلموں کی ہدایت کاری، پروڈکشن اور گلوکاری بھی کی۔ فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلمیں کیں اور 3 فلم فیئر ایوارڈز جیتے۔ محمود نہ صرف ہنسانے والا اداکار تھا بلکہ ایک پورا عہد تھا۔
23 جولائی 2004 کو محمود دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن ان کی مسکراہٹ، منفرد انداز اور ناقابلِ فراموش مزاح آج بھی ہر نسل کے دلوں میں زندہ ہے۔
وہ ہر اس شخص کے لیے مثال بن گئے جو بار بار یہ سنتا ہے کہ ’تم یہ نہیں کر سکتے‘ اور پھر اپنے وہ اپنی صلاحیتیوں کا کمال دکھا کر دنیا کو غلط ثابت کر دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکار محمود بھارتی اداکار محمود لکی علی