Daily Mumtaz:
2025-09-18@13:53:08 GMT
بارکھان میں بس سے اتار کر 7 مسافروں کا قتل، مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع بارکھان میں بس سے اتار کر سات مسافروں کو قتل کرنے کا مقدمہ ایس ایچ او سی ٹی ڈی لورالائی کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا، مقدمے میں قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات درج شامل ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق بارکھان کے علاقے رڑکن میں گزشتہ شب کوئٹہ سے فیصل آباد جانے والے مسافر بس کو دہشت گردوں نے روک کر 7 مسافروں کو شناختی کارڈ دیکھ کر اتار کر قتل کردیا تھا.
واقعہ کا مقدمہ سی ٹی ڈی لورالائی تھانے میں ایس ایچ او سی ٹی ڈی کی مدعیت میں قتل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے.
مقدمے میں ابھی تک کوئی گرفتار ی عمل میں نہیں آئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.