حجاب پہننے پر آسٹریلیا میں دو مسلم خواتین پر حملہ، ملزمہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ملبورن: آسٹریلیا میں ایک 31 سالہ خاتون کو دو مسلم خواتین پر حملے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق، یہ واقعہ اسلاموفوبیا کے تحت ہونے والا حملہ ہو سکتا ہے۔
یہ واقعہ 13 فروری کو ایپنگ شاپنگ سینٹر میں پیش آیا، جہاں حملہ آور خاتون نے مبینہ طور پر 30 سالہ حاملہ خاتون کا حجاب کھینچ کر انہیں گلا دبا کر زخمی کیا، جبکہ 26 سالہ خاتون کو الگ سے تشدد کا نشانہ بنایا۔
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "مذہبی بنیادوں پر کسی بھی قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے، اور اس کے مرتکب افراد کو سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا چاہیے۔"
پولیس نے خاتون کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ متاثرہ خواتین میں سے ایک، علاف العسعوی نے حملے کو "خوفناک اور دل دہلا دینے والا" قرار دیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روس میں خاتون نے 3 لاکھ 41 ہزار روپے کے بدلے اپنی ’روح بیچ‘ ڈالی
حال ہی میں ایک روسی خاتون نے 100,000 روبلز (3 لاکھ 41 ہزار روپے) کے عوض ایک شہری کو اپنی روح بیچنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا اور کچھ غیر روایتی خبروں میں کافی گردش کر رہا ہے۔ دراصل یہ معاہدہ ایک شخص نے ٹیلی گرام پر اشتہار کے طور پر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جو کوئی اپنی روح مجھے بیچے گا وہ اتنی رقم پائے گا۔
اس پر خاتون نے معاہدے کا پرنٹ آؤٹ نکال کر اس پر اپنے خون سے دستخط کیے اور معاہدہ پکا کیا جس کی تصویر بھی خاتون نے سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رقم ملنے پر اس کا استعمال خاتون نے کھلونے والی لببو گُڑیائیں خریدنے اور ایک کنسرٹ ٹکٹ حاصل کرنے میں کیا۔
کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ سب “سوشل ایکسپیرمنٹ” یا مذاق کے طور پر شروع ہوا تھا نہ کہ حقیقی روحوں کی نقل و حمل کا قانونی/روحانی معاملہ۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ یہ واقعہ کس حد تک تصدیق شدہ ہے۔ کیا معاہدہ قانونی حیثیت رکھتا ہے اور کیا یہ واقعہ صرف انٹرنیٹ پر وائرل کہانی ہے یا حقیقی کیس؟
“روح بیچنا” جیسے معاملات اکثر تشبیہی معنی رکھتے ہیں اور بعض لوگ اسے ایک توجہ حاصل کرنے کے طور پر لیتے ہیں۔