4 سالہ بچے سے زیادتی کا واقعہ، ملزم کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (رپورٹر: محمد ابراہیم عباسی) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک اور دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں 4 سالہ معصوم بچے حماد سے زیادتی کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعظم خان نے ملزم محمد شکیل کی بعد از گرفتاری ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ملزم محمد شکیل نے ٹرائل کورٹ سے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
متاثرہ بچے کے دادا کے مطابق، یہ افسوسناک واقعہ 27 دسمبر 2024 کو تھانہ سنبل کی حدود میں پیش آیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نہ صرف ملزم کی عمر کم ظاہر کر رہی ہے بلکہ ان پر دباؤ بھی ڈال رہی ہے کہ وہ ملزم کے ساتھ راضی نامہ کر لیں۔
دادا کا کہنا ہے کہ ملزم کی اصل عمر 17 سے 18 سال کے درمیان ہے، تاہم پولیس نے اس کی عمر 13 سال درج کی تاکہ اسے کم عمر ظاہر کر کے قانونی رعایت دی جا سکے۔ انہوں نے عدالت سے انصاف کی اپیل کی ہے۔عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے.
سندھ : رمضان المبارک میں تعلیمی اداروں کے اوقات تبدیل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔