حماس نے بمباری میں ہلاک 4 اسرائیلیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی ہیں۔ یہ یرغمالی اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہوئے تھے۔
حماس نے چاروں لاشیں خان یونس میں ریڈ کراس کے سپرد کیں۔ اس موقع پر حماس کی جانب سے بینرز بھی آویزاں کیے گئے، جن پر لکھا تھا کہ "نیتن یاہو اور اس کی نازی فوج نے صیہونی طیاروں سے بمباری کر کے یرغمالیوں کو قتل کیا۔"
حماس کا کہنا ہے کہ "ہم نے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کر کے لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔" اس معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان کئی ماہ سے جاری تنازع کے بعد جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس کے نتیجے میں یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کیا گیا۔ تاہم، اسرائیلی فضائی حملوں میں مسلسل شدت دیکھی جا رہی ہے، جس کے باعث کئی یرغمالی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔