چینی اور پاکستانی دانشوروں کا سی پیک کی ترقی پر اطمینان کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
بیجنگ (شِنہوا) چین اور پاکستان کے درجن بھر سے زائد دانشوروں نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے بین العلاقائی تعاون اور ترقی پر تبادلہ خیال کے لئے بیجنگ میں ایک اجلاس منعقد کیا۔ جیانگسو نارمل یونیورسٹی کے بیلٹ اینڈ روڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈین شن زینگ پھنگ نے چین-پاکستان اقتصادی و ثقافتی تبادلہ سیمینار میں کہا کہ حالیہ برسوں میں چین اور پاکستان نے اپنے سیاسی باہمی اعتماد اور تعاون کو مستحکم کیا اور قریبی اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھا ہے ۔شن نے کہا کہ دونوں ممالک نے سی پیک کی تعمیر کو تیز تر اور مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا کر دیا ہے جو ریاستوں کے درمیان تعلقات کے لئے ایک مثالی نمونہ ہے۔ پیکنگ یونیورسٹی میں جنوبی ایشیائی علوم مرکز کے نائب ڈائریکٹر وانگ شو نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں ہنگامہ خیزی ، تبدیلی اور ردوبدل گہرا ہورہا ہے۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔ اس سے جنوبی ایشیائی ممالک کو صنعتی تبدیلی کے نئے دور کا مقابلہ کرنے اور ماحول دوست اقتصادی منتقلی کے فروغ سے متعلق نئے مواقع مل رہے ہیں۔یونیورسٹی آف گوادر کے رجسٹرار دولت خان نے کہا کہ چین اور پاکستان کے اداروں کے درمیان پہلے ہی متعدد مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط ہو چکے ہیں۔ دانشوروں کو یقین ہے کہ اس سے خطے کی ترقی کو تقویت دینے کے لئے مزید صلاحیتوں کو استعمال میں لایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت زراعت اور زرعی کاروباروں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک واضح لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے جو اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع کو ضروری تحریک مہیا کرسکے۔بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی) کے ڈائریکٹر جنرل جلال فیض کا کہنا تھا کہ بلوچستان تاریخی طور پر خشک سالی کا شکار رہنے والا خطہ ہے۔ انہوں نے چینی ٹیکنالوجیز سے سیکھ کر موسمی مسائل کو کم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ اس گیم-چینجنگ انیشی ایٹوکا مرکز ہونے کے ناطے بلوچستان عالمی، علاقائی اور قومی سطح پر خطے کی سماجی، اقتصادی اور سیاسی منظرنامے پر اہم اثر ڈالتا ہے۔ سی پیک کی کامیابی مقامی شرکت اور فوائد کے باٹنے پر منحصر ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور پاکستان نے کہا کہ سی پیک کی
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔
چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ