Daily Ausaf:
2025-04-26@03:50:27 GMT

ناجائز منافع خوروں کے گرد گھیرا تنگ کر لیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

کمشنر کراچی سید حسن نقوی کا کہنا ہے کہ شہر میں ٹریفک حادثات کی روک تھام ٹریفک کی روانی، سڑکوں پر قائم کچرہ کنڈیوں، تجاوزات کے خاتمہ اور گراں فروشی کی روک تھام کیلیے ہر ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

سید حسن نقوی نے کراچی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بحیثیت مہمان خصوصی چیمبر کے ارکان تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کیا۔ چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے ان کو ٹریفک حادثات کی روک تھام، سڑکوں پر کچرہ کنڈیوں کے مسائل، تجاوزات کے خاتمہ اور سدباب کیلیے تجاویز دیں۔اس موقع پر کمشنر کراچی نے تاجروں اور انتظامیہ کے افسران کے درمیان ضلعی سطح پر رابطہ کو مضبوط بنانے کیلیے رابطہ کیمٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ رابطہ کمیٹی میں ضلعی سطح کے افسران اور ضلع میں قائم مارکیٹوں اور بازاروں کی ایسو سی ایشن کے نمائندہ شامل ہوگا۔

کمشنر نے ناجائز منافع خوروں کے خلاف کراچی انتظامیہ کی جاری مہم کی تفصیلات بتائیں اور کہا کہ سرکاری نرخوں کو نافذ کرنے اور صارفین کو مناسب قیمت پر اشیا کی دستیابی کو یقنی بنانے کیلیے تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں مہم جاری ہے، ماضی کے مقابلہ میں گراں فروشوں کے خلاف کارروائی سخت کی جا رہی ہے، ڈپٹی کمشنر خود بھی قیمتیں چیک کرتے ہیں جبکہ ہر روز اسسٹنٹ کمشنر اور مختار کار قیمتیں چیک کر رہے ہیں اور خلاف ورزی کے مرتکب دکانداروں پر بھاری جرمانے عاید کیے گئے ہیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین ماہ سے سبزی منڈی کے نظام اور قیمتیں مقر ر کرنے کے نظام کا جائزہ لے رہیں، فیلڈ افسران نے خوردہ فروشوں کو سب سے زیادہ ذمہ دار پایا ہے، ماہ رمضان المبارک پر اشائے خوردونوش کی مناسب اور رعائتی قیمتیں مقرر کی جائیں گی، اس سلسلہ مین تاجروں کے ساتھ مشاورت جاری ہے، جو دکاندار سرکاری نرخوں کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف بلا رعایت کارروائی کی جاے گی۔

اس موقع پر ماہ رمضان میں گراں فروشی کی روک تھام کیلیے چیمبر میں کمپلینٹ سینر قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ کمپلینٹ سینٹر صارفین کی شکائیتیں وصول کرے گا اور کارروائی کیلیے سینٹر میں متعین عملہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر اور اسسٹنٹ کمشنر کو شکایت درج کرائے گا جس کی بنیاد پر متعلقہ گراں فروش کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔فیصلہ کیا گیا کہ بازاروں میں دکانوں کے سامنے ٹھیلوں، پتھاروں ار کیبنوں کی روک تھام میں دکاندار تعاون پر آمادہ کیا جائے گا، جس دکان کے سامنے کیبن یا پتھارہ لگے گا اس کی ذمہ داری دکاندار پر عاید ہوگی۔

کمشنر کراچی نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز دکان مالکان اور تاجروں کی متعلقہ ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کے تعاون اور مدد سے ان کے ساتھ مل کر فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات کی روک تھام کیلیے اقدامات کر یں گے۔چیمبر میں موجود مختلف تاجروں کی ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے تجاوزات کی روک تھام کیلیے اس کارروائی میں مدد کرنے میں تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرائی۔اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر اور ارکان نے بلند تجارتی عمارتوں میں بیسمنٹ پارکنگ کی جگہ دکانیں اور گوداموں کے خاتمہ کی کوششوں مین انتظامیہ کی مدد کرنے کی پیشکش کی۔

صدر جاوید بلوانی نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں آباد سے مدد کیلیے مشاورت کریں گے۔ جاوید بلوانی نے تمام ٹریفک دباو والے انٹر سیکشن پر ٹریفک سگنلز کی تنصیب، ٹوٹی ہوئی مصروف سڑکوں کی مرمت، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے صفائی کیلیے دن میں سوئپنگ کے بجائے رات میں سوئپنگ شروع کرنے، چوراہوں پر پیشہ وار گدا گروں کی بہتات کی جانب توجہ دلائی۔سید حسن نقوی نے کہا کہ ڈمپر سمیت تمام ہیوی ٹریفک پر دن کے اوقات میں شہر کے اندر داخل ہونے پر پابندی عاید کر دی گئی تاہم ان کیلیے متبادل راستے مختص کر دیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ کے خلاف

پڑھیں:

محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔

یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی

سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔

اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت  میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔ 

سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عام تعطیل کا اعلان
  • کراچی میں رکشا ڈرائیورز کا احتجاج، اہم شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام
  • سپر اسٹورز اور سپر  مارکیٹوں میں برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا فیصلہ
  • نان بھائیوں کی شامت آگئی، 168 کو گرفتار کرلیا گیا
  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • ضلع کرم میں قیام امن کیلئے انتظامی افسران کی عمائدین سے ملاقات
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • دودھ کی قیمت مقرر کرنے کا کیس: سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن