15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
رحیم یار خان میں ڈپٹی کمشنر خرم پرویز نے دفعہ 144 کا نفاذ کردیا۔
دفعہ 144 کا نفاذ 15 دن کے لیے کیا، دھشت گردوں کی جانب سے لوگوں کے اجتماع کو نشانہ بنانے کی اطلاعات تھیں، دھشت گردوں کے اجتماع کی نشانہ بننے پر بڑی تعداد میں شہری متاثر ہوسکتے ہیں۔
شہریوں کو حفاظت کو ممکن بنانے کے لیے دفعہ144 کا نفاذ کیاگیا دفعہ 144 کے تحت اجتماعات، احتجاج، ریلیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
شام: سویدا میں فرقہ وارانہ تشدد کے دوران مراکز صحت بھی نشانہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جولائی 2025ء) شام کے علاقے سویدا میں خونریز فرقہ وارانہ تشدد کے نتیجے میں ہزاروں شہری نقل مکانی کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے طبی مراکز پر حملوں میں دو معالج ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، جولائی سے اب تک سویدا سے ایک لاکھ 76 ہزار لوگ انخلا کر چکے ہیں۔
ان میں بیشتر نے ہمسایہ علاقے درآ اور دارالحکومت دمشق کے دیہی علاقوں کا رخ کیا ہے۔ Tweet URLگزشتہ ہفتے سویدا میں مقامی دروز فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ملیشیا، بدو قبائل اور سرکاری فوج کے مابین جھڑپوں میں 1,000 سے زیادہ لوگوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
(جاری ہے)
ملک کے شمالی علاقے ادلب میں حکام نے اسلحہ کے ذخیرے میں دھماکے کی اطلاع دی ہے جس میں چھ افراد ہلاک اور کم از کم 140 زخمی ہو گئے۔ اگرچہ شام کے محکمہ شہری دفاع کی ٹیموں نے لوگوں کو جائے حادثہ سے نکال کر طبی مراکز پر پہنچانے کی کوشش کی لیکن اسی دوران مزید دھماکوں کے باعث امدادی کوششوں میں رکاوٹ کا سامنا رہا۔
طبی سہولیات پر حملےسویدا میں طبی مراکز پر شدید دباؤ ہے جہاں عملہ انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہا ہے جبکہ طبی سہولیات تک رسائی میں بھی شدید مشکلات حائل ہیں۔
'ڈبلیو ایچ او' نے متحارب فریقین کی جانب سے ہسپتالوں پر قبضے، عملے کی ہلاکتوں اور ایمبولینس گاڑیوں کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات بھی دی ہیں۔
شام میں 'ڈبلیو ایچ او' کی قائم مقام نمائندہ ڈاکٹر کرسٹینا بیتھکے نے کہا ہے کہ طبی سہولیات پر حملے نہیں ہونے چاہئیں اور وہاں عملے اور مریضوں کو تحفظ ملنا چاہیے۔ سویدا کے ہسپتالوں میں عملے، بجلی، پانی اور بنیادی ضرورت کے سازوسامان کی شدید قلت ہے جبکہ شہر کے مرکزی ہسپتال میں مردہ خانہ لاشوں سے بھر چکا ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ معالجین، معاون طبی عملے اور سازوسامان کو لوگوں تک محفوظ رسائی دینا محض زندگیاں بچانے کے لیے ہی ضروری نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے تحت یہ تنازع کے تمام فریقین کی ذمہ داری بھی ہے۔
محدود امدادی رسائیسویدا میں مختلف گروہوں نے راستوں پر تسلط جما رکھا ہے اور سلامتی کے مخدوش حالات کے سبب علاقے میں امدادی رسائی مشکل ہو گئی ہے۔
ان حالات میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی امدادی اداروں کی تشدد سے متاثرہ لوگوں کو مدد پہنچانے کی صلاحیت میں بھی کمی آئی ہے۔محدود رسائی کے باوجود 'ڈبلیو ایچ او' نے درآ اور دمشق کے مضافاتی علاقوں میں زخمیوں کے علاج کا سامان، ضروری ادویات اور ہسپتالوں کو درکار مدد کی فراہمی کے اقدامات کیے ہیں۔
شام میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار آدم عبدالمولا نے رواں سال کے لیے درکار امدادی وسائل میں اضافے کی اپیل کی ہے جبکہ اب تک گزشتہ اپیل پر 12 فیصد وسائل ہی مہیا ہو پائے ہیں۔