کراچی: نئی نویلی دلہن کو سفاکانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم کا اعتراف جرم
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
نئی نویلی دلہن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف جرم کرلیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت کے روبرو نئی نویلی دلہن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
ملزم اشوک نے مجسٹریٹ کے روبرو اعترافِ جرم کرلیا۔ عدالت نے ملزم کا 164 کا بیان قلمبند کرلیا۔
اعترافی بیان کے بعد ملزم کو جوڈیشل نے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون 20 دن کومہ میں زیرِ علاج رہنے کے بعد انتقال کرگئی۔
ملزم کیخلاف مقدمہ میں 302 کی دفعہ بھی شامل کیئے جانے کا امکان ہے۔ پولیس متاثرہ خاتون کا بیان بھی عدالت میں قلمبند کروانا چاہتی تھی، ملزم کیخلاف تھانہ بغدادی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، عدالت نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر کو طلب کرلیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس میں دونوں کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کیس کا ٹرائل کریں گے۔عدالت کی جانب سے اگلی سماعت میں ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی جائیں گیں.ٹرائل کورٹ میں اگلی سماعت 17 ستمبر کو ہوگی۔اس سے قبل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ان کے خلاف درج مقدمے میں عبوری ضمانت کنفرم کی تھی۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی آئی اے) کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔عدالت نے این سی آئی اے کو نوٹس بھی جاری کیے تھے تاکہ وہ اپنا جواب جمع کرائے اور سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
یاد رہے کہ ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کیخلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔این سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر ڈالی۔یہ مقدمہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا۔