ائر فورس ون میں نئے طیاروں کی عدم شمولیت پر ٹرمپ ناراض
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی کو 3 سال پہلے 2 نئے خصوصی صدارتی ائر فورس ون طیارے فراہم کرنے تھے، جو اب تک نہیں دیے گئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ معروف طیارہ ساز کمپنی سے نا خوش ہیں۔ اپنے حالیہ بیان میں امریکی صدر نے طیارہ ساز ادارے بوئنگ پر اس حوالے سے دباؤ ڈالتے ہوئے کہا کہ کمپنی اپنے دیے ہوئے شیڈول سے 3 سال پیچھے چل رہی ہے اور کمپنی کی انتظامیہ کو اس حوالے سے بہتر طریقہ کار اختیار کرنا ہو گا۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم نے ایک مدت پہلے مطلوبہ رقم پر یہ معاہدہ طے کیا تھا۔ شاید حکومت کو طیاروں کے حصول کے لیے کچھ اور کرنا چاہیے تھا تاکہ ہمیں طیارے تو مل جاتے۔ امریکی صدر کی جانب سے سخت بیان کے بعد طیارہ ساز ادارے بوئنگ کمپنی کی جانب سے کوئی جوابی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ دنیا میں ہر ملک کے سربراہ کی آمد و رفت کے لیے خصوصی طیاروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ طیارے بنیادی طور پر ایک فضائی دفتر کی طرح کام کرتے ہیں اور متعلقہ سربراہانِ مملکت کے لیے طیاروں میں ہر وہ آسائش اور سہولت موجود ہوتی ہے جس کی کبھی بھی اْن کو ضرورت پڑ سکتی ہے۔ امریکا میں یہ طیارے ائر فورس ون کہلاتے ہیں۔امریکی صدر کے زیرِ استعمال طیاروں کی تعداد 2 ہوتی ہے،جو دنیا بھر میں دوروں کے دوران امریکی صدر، صدر کے اہل خانہ اور صدر کے خاص عملے کی سواری کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ایسے خصوصی طیاروں کو پاک ون کہا جاتا ہے اور فضائیہ کاعملہ ہی ان کی دیکھ بھال اور پرواز کے ذمے داریاں ادا کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر طیارہ ساز
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔