مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی، مجسٹریٹ و عملہ قبرستان پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
مصطفیٰ عامر—فائل فوٹو
مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے میڈیکل عملہ، مجسٹریٹ اور پولیس قبرستان پہنچ گئے۔
مصطفیٰ عامر کے والد بھی قبرستان پہنچ گئے۔
مصطفیٰ اغواء اور قتل کیس کی تفتیش کے دوران ملزم ارمغان کی جانب سے سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔
قبر کشائی کے لیے ضروری دستاویزات مکمل کی جا رہی ہیں۔
مصطفیٰ عامر کی کچھ دیر میں ڈاکٹر سمعیہ سید کی سربراہی اور مجسٹریٹ کی زیرِ نگرانی قبر کشائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی جانے والی لڑکی کی قبر کشائی کا حکم
راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر غیرت کے نام پر مبینہ طور پر قتل کی جانے والی لڑکی سدرہ کے مقدمے میں گرفتار 3 ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق گرفتار افراد میں گورکن راشد محمود، قبرستان کے سیکرٹری محمد سیف الرحمن اور خیال محمد شامل ہیں، جن کا جسمانی ریمانڈ 29 جولائی تک منظور کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
عدالت نے مقتولہ سدرہ کی قبر کشائی کے لیے 28 جولائی کی صبح 10 بجے کا وقت مقرر کرتے ہوئے مجسٹریٹ کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔
ڈی ایچ کیو اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت دی گئی ہے جبکہ ٹی ایم اے افسران کو قبرستان میں ضروری انتظامات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق سدرہ کو مبینہ طور پر جرگے کے حکم پر گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا، اور قتل کے بعد قبر کے تمام نشانات بھی مٹا دیے گئے تھے۔
مقتولہ کے ورثا کو بھی عدالت کی جانب سے نوٹسز جاری کیے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ راولپنڈی کے تھانہ پیرودہائی کی حدود میں واقع فوجی کالونی میں پیش آیا، جس میں ایک لڑکی سدرہ کے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے، جو کہ جرگے کے فیصلے کے تحت انجام دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان: غیرت کے نام پر قتل، ایف آئی آر میں کیا لکھا گیا؟
غیرت کے نام پر ہونے والے اس قتل کے سلسلہ میں راولپنڈی پولیس نے قبرستان کے گورکن اور قبرستان کمیٹی کے سیکرٹری کو باضابطہ گرفتار کر لیا ہے۔ جبکہ پولیس نے قبر کشائی (Exhumation) کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس تارڑ کی عدالت میں درخواست بھی دائر کر دی ہے۔
عدالت نے 26 جولائی کو سدرہ کے ورثاء کو طلب کر لیا ہے۔ اور ایس ایچ او پیرودہائی اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن (TMA) کو قبر پر گارڈ تعینات کرنے کا حکم بھی دیا ہے تاکہ کوئی ثبوت ضائع نہ ہو۔ جس کے بعد سماعت 26 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
شوہر نے مقتولہ پر چوری کا مقدمہ درج کرایا، لاش چپکے سے دفن کردی گئییاد رہے کہ سدرہ کے شوہر ضیاء الرحمان کی مدعیت میں تھانہ پیرودہائی میں اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں سدرہ پر طلائی زیورات اور نقدی لے کر فرار ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل،جرگہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے؟
تاہم بعد ازاں اطلاعات سامنے آئیں کہ جرگے کے حکم پر سدرہ کو غیرت کے نام پر قتل کر کے خاموشی سے دفن کر دیا گیا۔
پولیس قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر مزید قانونی کارروائی کرے گی۔ اگر سدرہ کا قتل ثابت ہو جاتا ہے تو قتل، جرگہ فیصلے، اور لاش کو چھپانے کے الزامات کے تحت سخت قانونی کارروائی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
غیرت کے نام پر قتل فوجی کالونی مقتولہ سدرہ