سپین(نیوز ڈیسک) اسپین کی عدالت نے سابق فٹبال فیڈریشن کے سربراہ لوئس روبیالیس کو خاتون کھلاڑی جینی ہرموسو کو زبردستی بوسہ دینے کے جرم میں 10,800 یورو جرمانہ عائد کر دیا۔ تاہم، انہیں جبر کے الزام سے بری کر دیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ہائی کورٹ نے لوئس روبیالیس کو جنسی حملے کا مجرم قرار دیا، لیکن انہیں قید کی سزا نہیں سنائی گئی۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ وہ ایک سال تک جینی ہرموسو سے بات نہیں کر سکتے اور 200 میٹر کے دائرے میں نہیں آ سکتے۔

یہ واقعہ ورلڈ کپ 2023 کے فائنل کے بعد پیش آیا، جب اسپین کی جیت کے بعد روبیالیس نے اسٹیج پر جینی ہرموسو کے ہونٹوں پر بوسہ دیا۔ اس واقعے کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور معاملہ عدالت تک پہنچ گیا۔

34 سالہ جینی ہرموسو نے عدالت میں کہا کہ یہ بوسہ ان کی مرضی کے خلاف تھا اور انہیں بے عزتی محسوس ہوئی۔ ان کے ساتھی کھلاڑیوں نے بھی گواہی دی کہ وہ واقعے کے بعد روئی تھیں اور خود کو مجبور محسوس کر رہی تھیں۔
47 سالہ روبیالیس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ خاتون کھلاڑی نے بوسے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ ان کے مطابق، جینی ہرموسو نے انہیں خوشی کے موقع پر گلے لگایا اور اٹھایا، جس پر انہوں نے بوسہ دینے کی اجازت مانگی۔ تاہم، بعد میں روبیالیس نے اعتراف کیا کہ انہوں نے غلطی کی اور انہیں زیادہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔

مصطفی عامر کی قبر کشائی کا عمل شروع ہوگیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • فضل الہٰی نے پشاور کے تمام فیڈرز زبردستی آن کردیے، سسٹم اوور لوڈ، سپلائی معطل
  • راولپنڈی: گوشت دینے کے بہانے گھر داخل ہو کر خاتون سے مبینہ زیادتی
  • راولپنڈی: گوشت دینے کے بہانے گھر میں داخل ہوکر خاتون سے جنسی زیادتی
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • امداد لیکر غزہ پہنچنے والے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل کا ڈرونز سے حملہ
  • امریکی ٹینس اسٹار نے ورلڈ نمبر ون کھلاڑی کو شکست دیکر فرنچ اوپن جیت لیا
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • نیشنز لیگ فائنل: دنیائے فٹبال کے دو عظیم ستارے کل آمنے سامنے ہونگے
  • سابق وفاقی وزیر اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل