کرم میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کرم میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جمعے کے روز چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت کوہاٹ میں ہونے والے اجلاس میں کرم میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے کرم میں دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر کردی، نوٹیفیکیشن جاری
اجلاس میں کرم میں حالیہ واقعات میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بریفنگ میں بتایا کہ کرم میں حالیہ واقعات میں ملوث 48 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
’شرپسندوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے گا‘چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر کوہاٹ کا دورہ کیا ہے، کرم میں حالیہ واقعات میں ملوث شرپسندوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے گا، عوام کی زندگی بہتر کرنے کیلئےکرم میں ہر صورت امن بحال کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لوئرکرم میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری، سہولت کاروں سمیت درجنوں دہشتگرد گرفتار
انہوں نے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جامع پلان کے ذریعے شرپسندوں کا خاتمہ کر رہے ہیں، شرپسندوں کا ساتھ دینے والوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، شرپسندوں سے کوئی بھی تعلق رکھنے والا قانون سے بچ نہیں سکے گا۔
انا کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فورسز اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ کامیاب ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آپریشن چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا دہشتگرد کرم کوہاٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا دہشتگرد کوہاٹ کرم میں دہشتگردوں کے دہشتگردوں کے خلاف
پڑھیں:
وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں وقف ترمیمی قانون 2025 کے متنازعہ شقوں پر عارضی پابندی عائد کی ہے، جن پر وسیع پیمانے پر اعتراضات سامنے آئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون 2025 پر سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں وسیع بحث کو جنم دیا ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) نے اس حکم کا گرم جوشی سے خیرمقدم کیا اور اسے ملک اور معاشرے کے مفاد میں ایک متوازن اور تاریخی فیصلہ قرار دیا۔ فورم کے قومی رابطہ کار شاہد سعید اور خواتین ونگ کی قومی سربراہ ڈاکٹر شالینی علی نے اسے ایسا اقدام قرار دیا جو ملک میں بھائی چارہ، اتحاد اور منصفانہ ماحول کو مزید مضبوط کرے گا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں وقف ترمیمی قانون 2025 کے متنازعہ شقوں پر عارضی پابندی عائد کی ہے، جن پر وسیع پیمانے پر اعتراضات سامنے آئے تھے۔ ان میں مسلمانوں کے لئے اسلام کی پانچ سال تک پیروی کی شرط، کلکٹر کو وقف کی جائیدادوں کے تعین کا اختیار اور وقف کی جائیدادوں سے متعلق فیصلے کرنے کی انتظامی طاقت شامل ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ان شقوں پر تفصیلی سماعت کے بعد ہی حتمی فیصلہ ہوگا۔
ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ قانون کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کا کوئی جواز نہیں، یعنی باقی قانون لاگو رہے گا جب کہ متنازعہ شقوں پر عدالت حتمی فیصلہ سنائے گی۔ مسلم راشٹریہ منچ کے قومی رابطہ کار شاہد سعید نے سپریم کورٹ کے حکم کو ہر طبقے کے لئے قابل احترام اور قابل قبول قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ قومی اتحاد اور سالمیت کو مزید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ متوازن اور دل کو سکون دینے والا ہے، اس نے مسلمانوں میں پیدا شدہ الجھن کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد ریلیف دیا، جس سے یہ یقین مضبوط ہوتا ہے کہ عدلیہ عوامی مسائل کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور غیر جانبدارانہ فیصلے کرتی ہے، یہ حکم بھارت کی جمہوری روایت کو مکمل طور پر مضبوط کرتا ہے۔
مسلم راشٹریہ منچ کے خواتین ونگ کی قومی سربراہ ڈاکٹر شالینی علی نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالتی غیر جانبداری اور بھارتی جمہوریت کی مضبوطی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ عدلیہ نہ صرف غیر جانبدار ہے بلکہ ہر طبقے، ہر کمیونٹی اور ہر حصے کے جذبات کا مکمل احترام بھی کرتی ہے۔ اس حکم نے نہ صرف وقف ترمیمی قانون سے متعلق شبہات دور کیے ہیں بلکہ مسلمانوں کے درمیان پیدا ہونے والی الجھن کو بھی ختم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ معاشرتی ہم آہنگی، بھائی چارہ اور ہم نصابی تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ اس کا دل سے خیرمقدم کرتا ہے۔
مسلم راشٹریہ منچ نے اس حکم کو بھارتی آئین میں درج بنیادی حقوق سے منسلک کیا۔ تنظیم کے مطابق یہ فیصلہ آرٹیکل 14 (برابری کا حق)، آرٹیکل 25 (مذہبی آزادی) اور آرٹیکل 300A (جائیداد کا حق) کی عملی تشریح کی نمائندگی کرتا ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ بھارت میں کسی مخصوص مذہب پر من مانے پابندیاں عائد نہیں کی جا سکتیں اور نہ ہی حکومت انتظامی طاقت کے ذریعے جائیداد کے حقوق کو محدود کر سکتی ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ کا ماننا ہے کہ یہ حکم صرف ایک تکنیکی قانونی معاملہ نہیں بلکہ سماجی انصاف اور آئینی اخلاقیات کی بحالی ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد اصل چیلنج یہ ہے کہ وقف کی جائیدادوں کا فائدہ صحیح مستحقین تک پہنچے۔