خیبر پختونخوا حکومت نے ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز

پشاور (آئی پی ایس )خیبر پختونخوا حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی گئی، کارکردگی رپورٹ مارچ 2024 سے فروری 2025 تک ہے۔خیبر پختونخوا حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق صوبے میں 37 ہزار خصوصی افراد کو فی کس 10 ہزار روپے کی مالی امداد کی فراہمی کی گئی۔دو ہزار یونیورسٹی اور کالج کے طلبہ کو الیکٹرک ویل چیئرز کی فراہمی اور ایک ہزار 240 منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے ان کا علاج کرایا گیا۔

سماعت سے محروم 570 خصوصی افراد کو آلہ سماعت فراہم کیا گیا، 316 ملین روپے کی لاگت سے زیر تعلیم خصوصی بچوں کے لئے 11 ہائی ایس اور 12 منی بسیں دی گئیں۔حیات آباد میں قائم اسپیشل ایجوکیشن کمپلکس کو 274 ملین روپے کی رقم دی گئی، خصوصی بچوں، قیدیوں، اور خصوصی تعلیم کے طلبہ کے لئے 105 نمائشوں کا انعقاد کیا گیا۔قوت سماعت اور گویائی سے محروم 102 طلبہ کے خصوصی تعلیمی اداروں میں داخلے11 پناہ گاہوں میں 83,568 مزدوروں اور کم مراعات یافتہ افراد کو کھانا، رہائش اور پک اینڈ ڈراپ کی سہولت فراہم کی گئی۔

50 ملین کی لاگت سے لنگر خانوں میں 368,142 مستحق افراد کو رمضان کے دوران سہولیات کی فراہمی، 1۔1 ارب روپے کی لاگت سے 101,126 مستحقین کو عید پیکیج دیا گیا۔پشاور یونیورسٹی میں بریل لرننگ اکیڈمی میں زیر تعلیم 100 خصوصی بچوں کے لئے 50 لاکھ فراہم کئے گئے، خصوصی بچوں کے لئے چار نئے تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا۔منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے 3 موبائل ٹریننگ یونٹس کی فراہمی، 118,828 مستحقین میں 3.

2 ارب روپے زکو کی تقسیم ، 118 ملین روپے کی لاگت سے 2603 غریب طلبہ کی تعلیمی فیسوں کی ادائیگی کی گئی۔

بنوں، ہنگو، کرک، چترال لوئر اور تورغر میں نئے ریسکیو 1122 اسٹیشنز کا قیام لایا گیا، پشاور میں بصارت سے محروم بچوں کے لئے برائیل پرنٹنگ پریس کا قیام جبکہ 118 ملین روپے کی لاگت سے دینی مدارس کے 5577 مستحق طلبہ کو مالی امداد دی گئی۔ریسکیو اسٹیشنز میں روڈ ایکسیڈنٹ کے 2074 زخمیوں کو علاج کی فراہمی، بشکیک، کرغزستان میں ہنگاموں کے بعد صوبائی حکومت کی خصوصی پانچ فلائیٹس کے ذریعے 1408 پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی کا انتظام کیا گیا۔

صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے 21 ہزارکلوگرام ادویات پشاور سے کرم ترسیل ہوئی، کے پی حکومت نے 91 ہیلی پروازوں کے ذریعے کرم سے 2728 افراد کو مفت ائیر ٹرانسپورٹ کی سہولت دی۔ہیلی فلائیٹس کے ذریعے آٹھ نازک مریضوں اور 11 لاشوں کی منتقلی ہوئی، اسی طرح 6.4 ارب روپے کی خطیر رقم سے 6 لاکھ 40 ہزار مستحق خاندانوں کو 10 ہزار روپے فی خاندان عید پیکج دیا گیا۔کفالت پروگرام کے تحت 720 ملین روپے کی لاگت سے کم عمر یتیم بچوں کو فی کس ماہانہ پانچ ہزار روپے امداد دی گئی، سہارا پروگرام کے تحت 1.2 ارب روپے کی لاگت سے عمر رسیدہ بیوہ خواتین کو فی کس ماہانہ 5 ہزار روپے امداد ملی۔صوبائی حکومت کے خانہ آبادی پروگرام کے تحت 90 ملین روپے کی لاگت سے مستحق بچیوں کی شادیاں کرائی گئیں۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا حکومت

پڑھیں:

سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • خیبر پختونخوا، انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ میںبے ضابطگیوں کا انکشاف
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
  • کراچی میں 12 ارب روپے کی لاگت سے بننے والی نئی حب کینال میں ناقص میٹریل کے استعمال کا انکشاف
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے