ملک بھر میں فوری بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں، خرم نواز گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سیکرٹری جنرل پی اے ٹی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی اداروں کا کام کرنے کی بجائے اپنا کام کریں، لوکل سسٹم کے فعال ہونے اور اردو زبان کے دفتری نفاذ سے عدم برداشت کا خاتمہ ہو گا۔حکومت اگر چاہتی ہے کہ عوام میں برداشت آئے اور گراس روٹ پر عوام کے مسائل ان کے گھر کی دہلیز پر حل ہوں تو بلاتاخیر بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں بلدیاتی اداروں کیخلاف اپنی سوچ بدلیں اور ملک بھر میں فوری بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔ صوبائی حکومتیں بلدیاتی اداروں کے فنڈز اور اختیارات استعمال کرنے کی بجائے اپنا کام کریں۔ صوبائی حکومتوں کا کام قانون سازی اور پالیسی دینا ہے نہ کہ براہ راست گلیاں، نالیاں ٹھیک کروانا۔ لوکل سسٹم کے فعال ہونے اور قومی زبان اردو کو دفتری زبان کے طور پر نافذ کرنے سے عدم برداشت کا خاتمہ ہو گا۔ اردو زبان 100فیصد بولی اور سمجھی جاتی ہے جبکہ 90فیصد سے زائد کام بلدیاتی اداروں سے متعلقہ ہوتے ہیں۔ وہ لاہور میں مختلف وفود سے گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت کے قیام کے دعوے کھوکھلے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کو کبھی بھی اس ملک کے اندر چلنے نہیں دیا گیا جبکہ مالی اور انتظامی اعتبار سے بااختیار بلدیاتی اداروں کے وجود کی آئین گارنٹی دیتا ہے۔ آئین کا یہ آرٹیکل پچھلی کئی دہائیوں سے بلڈوز ہورہا ہے مگر اس پر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے نمائندوں کے انتخاب کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ بلدیاتی اداروں کے وسائل سرکاری ملازم استعمال کررہے ہیں، یہ کہاں کی جمہوریت اور آئین کی بالادستی ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اگر چاہتی ہے کہ عوام میں برداشت آئے اور گراس روٹ پر عوام کے مسائل ان کے گھر کی دہلیز پر حل ہوں تو بلاتاخیر بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں بلدیاتی اداروں کے
پڑھیں:
نریندر مودی کو جھوٹ بولنے کا نوبل انعام ملنا چاہیئے، سنجے راوت
شیو سینا کے لیڈر و رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے پیچھے نہ تو انکی حقیقی طاقت ہے اور نہ ہی عوام کی حمایت، بلکہ انتخابات میں دھاندلی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے لیڈر اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے حوالے سے ایک مضمون لکھا، جس میں انہوں نے انتخابی نتائج پر سوال اٹھایا۔ یہ مضمون بھارت کے 16 بڑے اخبارات میں شائع ہوا اور سیاسی گلیاروں میں اس کی خوب چرچا ہے۔ شیو سینا (ٹھاکرے) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے بھی اس مضمون پر ردعمل ظاہر کیا اور بی جے پی پر سخت تنقید کی۔ سنجے راوت نے کہا کہ بی جے پی نے یک طرفہ جیت بنا کر الیکشن کو ہائی جیک کیا۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے انتخابی عمل کو متاثر کیا اور اس کی وجہ سے انتخاب منصفانہ نہیں ہوا۔ سنجے راوت نے بی جے پی قیادت بالخصوص وزیراعلٰی دیویندر فڑنویس اور وزیراعظم نریندر مودی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی جیت جھوٹے دعووں پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی ماحول کو بی جے پی لیڈروں نے کنٹرول کیا اور الیکشن کمیشن نے بھی بی جے پی کے حق میں کام کیا۔
سنجے راوت نے یہ بھی الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے بی جے پی، شیو سینا (ایکناتھ شندے دھڑے) اور این سی پی (اجیت پوار دھڑے) کی جیتنے والی سیٹوں کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نشستیں تین جماعتوں میں تقسیم ہوئیں اور یہ الیکشن منصفانہ نہیں ہوا۔ راوت نے کہا کہ جب سے راہل گاندھی کا مضمون عوام تک پہنچا ہے، تب سے بی جے پی اور دیویندر فڑنویس نشانے پر ہیں اور ان کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ سنجے راوت نے وزیراعظم نریندر مودی پر بھی سخت الفاظ میں حملہ کیا اور کہا کہ اگر جھوٹ بولنے پر نوبل انعام دیا جاتا ہے تو مودی کو دینا چاہیئے کیونکہ وہ مسلسل جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے پیچھے نہ تو ان کی حقیقی طاقت ہے اور نہ ہی عوام کی حمایت، بلکہ انتخابات میں دھاندلی ہے۔