بیجنگ:چین کے ایک سیاحتی گاؤں میں نقلی برف استعمال کرنے پر سیاحوں کی جانب سے شدید ردعمل ظاہر کیا گیا ہے، جس کے بعد انتظامیہ کو باقاعدہ معافی مانگنی پڑی۔

چینگڈو اسنو ولیج پروجیکٹ نے گزشتہ ماہ (جنوری) کے آخر میں گرم موسم کی وجہ سے نقلی برف دکھا کر سیاحتی مقام کی جانب راغب کرنے کے لیے کاٹن اور صابن کے پانی کا استعمال کیا تھا لیکن یہ اقدام سیاحوں کو پسند نہیں آیا۔

چینگڈو کے مضافاتی علاقے میں واقع اس سیاحتی مقام کو نئے قمری سال کی چھٹیوں کے دوران کھولا گیا تھا۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ گرم موسم کی وجہ سے قدرتی برف باری ممکن نہیں تھی اس لیے انہوں نے نقلی برف کے لیے کاٹن اور صابن کے پانی کا استعمال کیا،تاہم سیاحوں نے جب کاٹن کو برف کے طور پر دیکھا تو وہ سخت ناراض ہو گئے۔

ایک سیاح نے چینی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں دھوکا دیا گیا ہے۔ یہ ہماری عقل کی بے عزتی ہے۔

بعد ازاں یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی، جس نے انتظامیہ کو مجبور کر دیا کہ وہ معافی مانگے۔

چینگڈو اسنو ولیج پروجیکٹ کے نمائندوں نے اپنے دفاع میں کہا کہ جنوری کے آخر میں موسم گرم تھا، جس کی وجہ سے قدرتی برف باری ممکن نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سیاحوں کو برفانی ماحول فراہم کرنے کے لیے نقلی برف کا استعمال کیا لیکن یہ اقدام سیاحوں کو پسند نہیں آیا۔

سیاحوں کا کہنا تھا کہ انہیں یقین تھا کہ وہ ایک حقیقی برفانی گاؤں کا تجربہ کریں گے، لیکن کاٹن اور صابن کے پانی کا استعمال ان کے لیے مایوس کن تھا۔ ایک سیاح نے کہا کہ ہم نے ایک خوبصورت برفانی منظر کی توقع کی تھی، لیکن ہمیں کاٹن اور صابن کا پانی ملا۔ یہ ہماری توقعات پر پورا نہیں اترا۔

سیاحوں کے شدید منفی ردعمل کے بعد انتظامیہ نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ مستقبل میں ایسے اقدامات سے گریز کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سیاحوں کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے کوشش کریں گے اور قدرتی برف باری کے انتظامات کو ترجیح دیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کاٹن اور صابن کا استعمال نقلی برف انہوں نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

شاہراہ بابوسر پر پھنسے سیاحوں اور مسافروں کو ریسکیو کرنے کا آپریشن مکمل

شاہراہ بابوسر پر شدید بارشوں کے بعد پھنس جانے والے تمام سیاحوں اور مسافروں کو  باحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے تصدیق کی ہے کہ ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل ہوا اور تقریبا 250 سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق کچھ افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ہدایت پر ریسکیو، ضلعی انتظامیہ، پولیس، مقامی رضاکاروں اور پاک فوج کی مدد سے مشترکہ سرچ آپریشن لاپتہ افراد کے ملنے تک جاری رہے گا۔ فیض اللہ فراق نے مزید بتایا کہ چلاس میں سیاحوں کے لیے مفت رہائش کا بندوبست کر دیا گیا جبکہ مقامی آبادی کے نقصانات کا بھی تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں سرچ آپریشن میں دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے، اس لیے کارروائی کو دن کی روشنی میں دوبارہ شروع کیا جاتا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ فوٹیج میں دکھائی دینے والی تمام گاڑیوں کے سیاح محفوظ ہیں۔ ضلع استور کے علاقے بولن میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق ہو گئی۔ دیوسائی میں پھنسے تمام سیاحوں کو بھی ریسکیو کر لیا گیا جبکہ دیامر تھور اور ضلع غذر میں ریلیف اور امدادی سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مثالی گاؤں منصوبہ میں عوامی ضروریات مدنظر رکھ کر ترجیحات کا تعین کیا جائے گا: مریم نواز
  • خیبرپختونخواہ انتظامیہ نے کاغان میں 500 سیاحوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچا لیا
  • چلاس: تاریخی لینڈ سلائیڈنگ کے بعد سیاحتی مقام فیری میڈوز کا ٹریک بند ہوگیا
  • چلاس میں لینڈ سلائیڈنگ؛ فیری میڈوز ٹریک بند، سیاح پھنس گئے
  • دیامر اور اس کا سیاحتی مقام بابوسر اداس، سیلاب سے ہرطرف تباہی کے مناظر
  • 5 اگست کو عوام اپنی بیزاری کا بھرپور اظہار کریں گے: سلمان اکرم راجہ
  • کوریئر سروس کا نمائندہ بن کر شہریوں سے دھوکا دہی، پی ٹی اے نے خبردار کر دیا
  • چلاس: سیلاب کے باوجود مقامی افراد سیاحوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے
  • شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
  • شاہراہ بابوسر پر پھنسے سیاحوں اور مسافروں کو ریسکیو کرنے کا آپریشن مکمل