جے یو آئی کی اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کی خبروں سے کچھ حلقوں کو تکلیف ہے، اسلم غوری
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ترجمان جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہم آہستہ آہستہ گرینڈ الائنس کی طرف بڑھ رہے ہیں، بغیر سربراہی کے ہی ہمارے قائد اپوزیشن اتحاد میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سربراہ جے یو آئی کا قائدانہ کردار اب کسی عہدے کا محتاج نہیں انہوں نے کہا کہ سربراہ جے یو آئی کی پارلیمنٹ میں تقریر کے بعد ان کی کردار کشی کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان جمعیت علما اسلام پاکستان اسلم غوری نے کہا کہ جے یو آئی کی اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کی خبروں سے کچھ حلقوں کو تکلیف ہے۔ ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے کہا کہ جن کو تکلیف ہے وہی بے بنیاد خبریں چلوا رہے ہیں، بغیر سربراہی کے ہی مولانا فضل الرحمان اپوزیشن اتحاد میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسلم غوری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا قائدانہ کردار اب کسی عہدے کا محتاج نہیں، مولانا فضل الرحمان کی اتحاد میں شمولیت سے اپوزیشن مزید مضبوط ہوگی۔
ترجمان جے یو آئی نے کہا ہ ہم آہستہ آہستہ گرینڈ الائنس کی طرف بڑھ رہے ہیں، اس طرح کے بیانات اپوزیشن کے درمیان فاصلے کم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی پارلیمنٹ میں تقریر کے بعد ان کی کردار کشی کی مہم چلائی جا رہی ہے، قوم جانتی ہے کہ فصلی بٹیرے کہاں سے متحرک ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان اپوزیشن اتحاد میں جے یو آئی نے کہا کہ رہے ہیں
پڑھیں:
بھارت کی سفارتی تنہائی، برکس ممالک کا بھی اتحاد سے نکالنے پر غور
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) آپریشن سندور کی ناکامی نے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہا کر دیا ہے اور روس، برازیل، چین اور جنوبی افریقہ کا طاقتور اقتصادی گروپ برکس بھارت کو اتحاد سے خارج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق باخبر سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین، روس اور برازیل کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات جاری ہیں جبکہ بھارت کی جگہ انڈونیشیا کو نیا اہم رکن بنانے کی تجویز بھی پیش کی جا چکی ہے، روس بھی بھارت کے اخراج کی حمایت کر رہا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برکس رکن ممالک بھارت کو ایک منفی بلاک تصور کر رہے ہیں اور اس پر اتحاد کے اہداف میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، بھارت نہ صرف ترقی اور اقتصادی اشتراک میں رکاوٹ بن رہا ہے بلکہ اس کے متنازعہ علاقائی رویے اتحاد کے اندر بداعتمادی کو ہوا دے رہے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگیاں، نظریاتی اختلافات اور علاقائی بالادستی کے عزائم برکس کے اتحاد کو تقسیم کی طرف دھکیل رہے ہیں، چین اور روس اب جنوبی ایشیا میں بھارت کے بجائے انڈونیشیا کو زیادہ قابل اعتماد اور اہم شراکت دار سمجھنے لگے ہیں۔ماہرین کے مطابق اگر بھارت کو برکس سے نکال دیا گیا تو یہ نہ صرف اس کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ میں نمایاں کمی کا آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا ایف سی ہیڈکوارٹر وانا کا دورہ، جوانوں کیساتھ عید منائی
مزید :