حکومت نے شکیل آفریدی کے عوض عافیہ صدیقی کی رہائی کی تجویز مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے شکیل آفریدی کی حوالگی کے عوض عافیہ صدیقی کی رہائی کی تجویز مسترد کردی۔ وفاقی حکومت نے عافیہ صدیقی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے شکیل آفریدی کی حوالگی کی تجویز قابل عمل نہیں۔ امریکا میں قید عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ نے اس حوالے سے تجویز دی تھی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کی امریکی عدالت میں دائرپٹیشن کے ڈرافٹ پر کچھ تحفظات ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کی پٹیشن کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کے حکومتی بیان پرحیرت ہے۔ عدالت نے حکم دیاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لیکربتائیں کہ عافیہ صدیقی کی پٹیشن پر کیا اعتراض ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ شکیل آفریدی اور عافیہ صدیقی دونوں پاکستانی ہیں، جبکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ بھی نہیں ہے۔ اس دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سوال کیا کہ شکیل آفریدی امریکا کے لیے کیوں اہم ہے؟ اس کے کیس کا اسٹیٹس کیا ہے؟ عدالتی معاون نے بتایا کہ شکیل آفریدی سزا یافتہ ہیں جن کی اپیل پشاورہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ جوبائیڈن نے درخواست مسترد کردی تھی اور خط کا جواب نہیں دیا تھا، وائٹ ہاؤس نے نہ صرف خط کا جواب ہی نہیں دیا بلکہ موصول ہونا بھی تسلیم نہیں کیا ہے۔ جسٹس سرداراعجازاسحاق خان نے کہا کہ ڈپلومیٹک نارمز کیا ہیں اگر کوئی ملک دوسرے کو خط لکھتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایات لے کر اگلے جمعہ تک جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی کی رہائی ایڈیشنل اٹارنی جنرل شکیل ا فریدی
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔