یوٹیلیٹی اسٹورز بند نہیں ہوں گے ، انتظام بہتر بناکر نجکاری ہوگی، حکومت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پاک سیکرٹریٹ کے باہر 2 روز سے سرکاری ملازمین کے احتجاج کا معاملہ بھی سینیٹ پہنچ گیا
ملازمین کی بات سنی جائے گی لیکن بلیک میل کسی سے نہیں ہونگے ،ایوان بالا میںپالیسی بیان
حکومت نے ایوان بالا میں پالیسی بیان میں کہا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند نہیں کیا جائے گا نظام کو بہتر کر کے نجکاری ہوگی، پاک سیکرٹریٹ کے باہر 2 روز سے احتجاج کرتے سرکاری ملازمین کا معاملہ بھی سینیٹ پہنچ گیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ نے معاملہ کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس پریزائیڈنگ افسر عرفان صدیقی کی صدارت میں منعقد ہوا، پیپلزپارٹی کے سینیٹرز شہادت اعوان اور شیری رحمٰن نے سرکاری ملازمین کے 2روز سے جاری احتجاج کا معاملہ ایوان میں اٹھایا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ نے بتایا کہ وزیر خزانہ ملازمین کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، ملازمین کی بات سنی جائے گی لیکن بلیک میل کسی سے نہیں ہونگے ۔ایوان میں یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کے حوالے سے سوال پر وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے پالیسی بیان میں بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹورز بند نہیں کریں گے ،نجکاری ہوگی جس کے لیے اصلاحاتی عمل اپنایا جا رہاہے ۔اپوزیشن نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کے گزشتہ اجلاس میں اپنائے گئے رویے کے خلاف سینیٹ اجلاس کی کارروائی کابائیکاٹ کیا جبکہ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے معاملہ پر شدید تنقید بھی کی۔اجلاس میں نیپرا انتظامیہ کی جانب سے کابینہ کی منظوری کے بغیر تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔پریزائڈنگ آفیسر عرفان صدیقی نے بلوچستان میں پنجاب کے 7شہریوں کے المناک قتل کو بلوچستان اور پنجاب کے درمیان منافرت کی بجائے دہشگردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور بلوچستان میں کے درمیان کوئی منافرت نہیں نہ کوئی منافرت پھیلا سکتا ہے۔ ایجنڈے میں شامل معمول کی دیگر کارروائی کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
چرچ اور ریاست کی حد مٹانے کی کوشش؟ ٹرمپ حکومت کا متنازع فیصلہ کیا ہے؟
امریکا میں وفاقی ملازمین کو اب دفتر میں اپنے ساتھیوں کو مذہب کی دعوت دینے کی اجازت ہوگی، بشرطیکہ یہ عمل ہراساں کرنے کے دائرے میں نہ آئے۔
یہ بھی پڑھیں:’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
امریکی آفس آف پرسنل مینجمنٹ کے سربراہ اسکاٹ کوپر کی جانب سے جاری کی گئی نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مذہبی اظہار آئینی طور پر تحفظ یافتہ ہے، اور سپروائزرز سمیت تمام ملازمین کو مذہبی گفتگو کا مساوی حق حاصل ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ملازمین اپنے عقائد کی درستگی پر دوسروں کو قائل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں اور ساتھیوں کو دعا یا مذہبی سرگرمیوں میں شریک ہونے کی دعوت بھی دے سکتے ہیں۔
اس میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ کوئی ملازم انکار کرے تو اس پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔
حکم نامے میں عوامی خدمات انجام دینے والے ملازمین کے لیے بھی رہنمائی دی گئی ہے، جیسے کہ نیشنل پارک رینجر یا ویٹرنز افیئرز ہسپتال کا ڈاکٹر، جو عوام یا مریض کے ساتھ دعا میں شامل ہو سکتے ہیں، بشرطیکہ یہ ذاتی حیثیت میں ہو۔
یہ بھی پڑھیں:پوپ کی رحلت: ٹرمپ نے قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا حکم دے دیا
ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ امریکہ میں مذہبی آزادی پر حملے ہو رہے ہیں، جن کے خلاف یہ اقدام ایک ردعمل ہے۔
ناقدین اسے چرچ اور ریاست کی علیحدگی کے اصول کے خلاف قرار دے رہے ہیں اور صرف عیسائیت کو فروغ دینے کی کوشش سمجھتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ چرچ مذہبی آزادی