صدر زیلنسکی امریکا سے معاہدہ کرنے پر آمادہ ہو گئے، برطانوی میڈیا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے امریکی دباؤ کے تحت ملک کے اہم معدنی وسائل امریکا کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ زیلنسکی نے ایک معاہدے پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کے تحت یوکرین کے قیمتی معدنی ذخائر تک امریکا کو رسائی حاصل ہو گی۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے یوکرین سے 500 ارب ڈالر معاوضے کا مطالبہ کیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ جنگ کے دوران امریکا نے اپنے خزانے سے خطیر رقم خرچ کی ہے۔
ابتدائی طور پر زیلنسکی نے اس مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک کو فروخت نہیں کر سکتے اور یوکرین کا دفاع کریں گے۔
تاہم، حالیہ رپورٹس کے مطابق زیلنسکی نے ملک کا بڑا حصہ پہلے ہی کھو دیا ہے اور اب معدنی وسائل بھی امریکا کے حوالے کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ یوکرین جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہو گی۔
یہ معاہدہ یوکرین کی معیشت اور خودمختاری پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے جبکہ امریکا کو قیمتی معدنی وسائل تک رسائی ملے گی جو اس کی صنعتی اور دفاعی ضروریات کے لیے اہم ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زیلنسکی نے
پڑھیں:
میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج تباہ کن صورتحال سے دوچار ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔