اسلام آباد ہائیکورٹ کی ججز سنیارٹی لسٹ سپریم کورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی ججز سنیارٹی لسٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد نے آرٹیکل 184/3 کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا،سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے بھی سنیارٹی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
چیف جسٹس سے ملاقات کا مقصد انہیں ملکی حالات سے آگاہ کرنا تھا: عمر ایوب
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم کورٹ
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔