پاکستان کوئی کمتر ٹیم نہیں ہے، شبمن گل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
بھارتی نوجوان اوپنر اور نائب کپتان شبمن گل نے کہا ہے کہ پاکستان کی ٹیم اچھی ہے اور بدقسمتی سے وہ اپنا پہلا میچ ہار گئے، مگر پاکستان کوئی کمتر ٹیم نہیں ہے۔
پاک بھارت میچ سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبمن گل نے کہا کہ دونوں ٹیموں کے مقابلے ہمیشہ شائقین کے لیے بڑے ایونٹس ہوتے ہیں، لیکن بطور کھلاڑی ہمارا کام میدان میں کارکردگی دکھانا ہے، میڈیا میں میچ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ان کا کام ہے، اس پر ہمارا کنٹرول نہیں۔
شبمن گل نے کہا کہ پاکستان کے خلاف یقینا سنچری کرنے کا دل ہے، حالانکہ ہر میچ میں بڑا اسکور کرنے کا ارادہ ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف وہ صرف 16 رنز بنا سکے تھے اور شاہین شاہ آفریدی نے ان کی وکٹ لی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دبئی کی پیچ پر 280 یا 300 کا اسکور بہت اچھا ہوگا اور اضافی خطرہ لینے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ ون ڈے میں اوورز کافی مل جاتے ہیں، وکٹ پر موجود رہیں گے تو اسکور بن جاتا ہے۔
شبمن گل نے یہ بھی کہا کہ پاک بھارت میچ سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، ہر میچ جیتنے کی کوشش کرتے ہیں، پچھلے میچ میں اوس نہیں تھی، مگر بیٹنگ میں مشکل ضرور ہوئی، تاہم اگر اسٹرائیک روٹیٹ کریں تو جیتنا آسان ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شبمن گل نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات