صدر ٹرمپ نے فوج کے سربراہ جنرل براؤن کو عہدے سے ہٹا دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج کے سربراہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل سی کیو براؤن جونیئر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
جنرل سی کیو براؤن امریکی فوج میں چیئرمین کے عہدے تک پہنچنے والے دوسرے سیاہ فام جنرل تھے۔اس سے قبل جنرل کولن پاول 1989 سے 1993 تک اس عہدے پر خدمات انجام دینے والے پہلے سیاہ فام امریکی جنرل تھے۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کو جنرل براؤن کو عہدے سے ہٹاتے ہوئےکہا کہ وہ ایئر فورس کے لیفٹننٹ جنرل ڈین رازن کین کو نیا چیئرمین نامزد کر رہے ہیں۔
جنرل کین عراق میں خدمات انجام دے چکے ہیں جب کہ وہ امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگان میں بھی کئی عہدوں پر کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ 40 سال سے زائد عرصے تک ملک کے لیے خدمات اور بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف خدمات پر جنرل براؤن کے مشکور ہیں۔
امریکہ کے سابق صدر جوبائیڈن نے 25 مئی 2023 کو وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں تقریب کے دوران جنرل براؤن کی بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نامزدگی کا اعلان کیا تھا۔
ان کے بقول جنرل براؤن ایک اچھے آدمی اور زبردست لیڈر ہیں۔ وہ ان کے اور ان کے خاندان کے مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔
عہدے سے سبکدوش ہونے والےجنرل براؤن چار ہفتے قبل وزیرِ دفاع کا عہدہ سنبھالنے والے پیٹ ہیگسیتھ کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ملاقات کرتے رہے ہیں۔
جنرل براؤن کی بطور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف 16 ماہ کی سروس میں یوکرین جنگ اور مشرقِ وسطیٰ کا تنازع سرگرم رہا تھا۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل براو ن
پڑھیں:
آپریشن سندورابھی جاری ہے، بھارتی فوج کے سربراہ کادعویٰ
بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے کہاہے کہ آپریشن سندور ابھی بھی جاری ہےم ملک کی فوجی تیاری چوبیس گھنٹے اور سال بھر انتہائی اعلیٰ سطح پر رہنی چاہیے۔
سبروتو پارک میں منعقدہ دفاعی سمپوزیم میں اپنے کلیدی خطاب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں فوج کو “انفارمیشن واریئرز، ٹیکنالوجی جنگجو اور اسکالر جنگجو” کی بھی ضرورت ہوگی۔ بھارتی سی ڈی ایس نے کہا کہ جنگ کے ابھرتے ہوئے منظر نامے میں، مستقبل کے سپاہی کو معلومات، ٹیکنالوجی اور علمی جنگجوؤں کا امتزاج ہونا چاہیے۔
جنرل انیل چوہان نے کہا کہ جنگ میں کوئی دوسرا موقع نہیں ہے، اور کسی بھی فوج کو مسلسل چوکنا رہنا چاہیے اور آپریشنل تیاری کے اعلیٰ سطح کو برقرار رکھنا چاہیے۔
جنرل چوہان نے کہا آپریشن سندور اسکی ایک مثال ہے، جو اب بھی جاری ہے۔ ہماری تیاری کی سطح بہت زیادہ ہونی چاہیے، دن کے 24 گھنٹے اور پورے سال۔ بھارت نے 7 مئی کی صبح آپریشن سندور کا آغاز کیا اور پاکستان اور آزادکشمیر میں دہشت گردی کے کئی ڈھانچے تباہ کئے۔
انہوں نے دعویٰ کیاکہ پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف جارحانہ کارروائیاں شروع کیں اور بھارت کی طرف سے اس کے بعد کے تمام جوابی حملے بھی آپریشن سندور کے تحت کیے گئے۔ 10 مئی کی شام کو ایک معاہدہ طے پانے کے بعد دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان فوجی تنازعہ رک گیا۔
بھارتی سی ڈی ایس نے شاستر (جنگ) اور شاستر (علمی نظام) دونوں کے بارے میں سیکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ جنرل چوہان نے ایک اسکالر جنگجو کی تعریف ایک فوجی پیشہ ور کے طور پر کی جو فکری گہرائی اور جنگی مہارتوں کو یکجا کرتا ہے، جس کے پاس مضبوط علمی علم اور عملی فوجی مہارت ہوتی ہے، جس سے وہ پیچیدہ حالات کا تجزیہ کرنے اور فوجی اہداف اور مقاصد کو پورا کرنے کے لیے متنوع چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔
سی ڈی ایس انل چوہان نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے فوجی پیشہ ور کو ایک تعلیمی مہارت رکھنے والا جنگجو، ٹیکنالوجی کے جنگجو اور معلوماتی جنگجو کا متوازن مرکب ہونا چاہیے۔