ایک اور سابق برطانوی سرجن پروفیسر نظام محمود، جنہوں نے غزہ کے ناصر ہسپتال میں کام کیا، نے تصدیق کی کہ طبی کارکنوں کو نشانہ بنانے اور پوری طبی ٹیموں کی تباہی کی وجہ سے اموات کی تعداد 186,000 سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے برطانوی ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے اثرات دوسری جنگ عظیم سے بھی بدتر ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹروں نے خدشہ ظاہر ہے کیا کہ بیماریوں، غذائی قلت اور صحت کی دیکھ بھال کا خاتمہ کے اثرات کئی دہائیوں تک جاری رہیں گے، کیونکہ ہسپتالوں اور صحت کے شعبے کی تباہی اور طبی کارکنوں کو نشانہ بنانے کی وجہ سے صورتحال گھمبیر ہو چکی ہے۔ برطانوی ڈاکٹروں کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی کل تعداد 186,000 تک پہنچنے کا خدشہ ہے، یہ تعداد غزہ میں وزارت صحت کی طرف سے اعلان کردہ شہداء کی تعداد سے چار گنا زیادہ ہے۔ برطانوی فلسطینی پلاسٹک سرجن، پروفیسر غسان ابو سیتا، جنہوں نے جنگ کے آغاز سے غزہ کے ہسپتالوں میں کام کیا ہے، نے کہا کہ وہاں غذائی قلت کی سطح اتنی شدید تھی کہ بہت سے بچے "کبھی بھی صحت یاب نہیں ہوں گے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ متعدی امراض اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی مسلسل تباہی کی وجہ سے فلسطینیوں کے مصائب کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ایک اور سابق برطانوی سرجن پروفیسر نظام محمود، جنہوں نے غزہ کے ناصر ہسپتال میں کام کیا، نے تصدیق کی کہ طبی کارکنوں کو نشانہ بنانے اور پوری طبی ٹیموں کی تباہی کی وجہ سے اموات کی تعداد 186,000 سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کا احاطہ کرنے والے چھ سرجنوں میں سے صرف ایک باقی رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی آنکولوجسٹ زندہ نہیں بچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طبی پیشہ ور افراد کی پوری ٹیموں کو غزہ سے ختم کر دیا گیا ہے اور انہیں تبدیل کرنے کے لیے درکار تربیت میں 10 سال لگیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی وجہ سے انہوں نے میں کام کہا کہ

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ

گلگت:

گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔

فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔    

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔

فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • تھائی لینڈ اورکمبوڈیا کے درمیان جھڑپیں جاری،16افرادہلاک
  • گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
  • کراچی: فراڈ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ’کال سینٹرز‘ کی تعداد میں اضافہ
  • غزہ کی سنگین صورتحال پر برطانوی وزیرِاعظم کا ہنگامی ردعمل، فرانس اور جرمنی سے مشاورت کا اعلان
  • آج ہم نے ایک عظیم دوست کھو دیا، ہلک ہوگن کی موت پر صدر ٹرمپ کا اظہار افسوس
  • فرض کی راہ میں جانیں قربان کرنیوالے عظیم سپوتوں اور ان کی فیملیز کو سلام پیش کرتے ہیں؛ آئی جی پنجاب
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • بارشوں کے باعث مزید 10 افراد جاں بحق، 13 زخمی
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال