Islam Times:
2025-11-03@14:48:56 GMT

جنگ کا تسلسل نتین یاہو کے مفاد میں ہے، حماس

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

جنگ کا تسلسل نتین یاہو کے مفاد میں ہے، حماس

الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں زاھر جبارین کا کہنا تھا کہ قابضین کے سامنے مقاومت کا رعب و دبدبہ ابھی تک قائم ہے۔ ہم دشمن کو مذاکرات کی ٹیبل پر بٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی کنارے میں "حماس" کے سربراہ "زاهر جبارین" نے کہا کہ ہم مصر اور اردن میں موجود ثالثین کے ذریعے باقی ماندہ مسائل کے حل کے لئے حاضر ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ قابضین کے سامنے مقاومت کا رعب و دبدبہ ابھی تک قائم ہے۔ ہم دشمن کو مذاکرات کی ٹیبل پر بٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ زاھر جبارین نے کہا کہ جنگ کا تسلسل نتین یاہو کے مفاد میں ہے کیونکہ جنگ کی غیر موجودگی میں اس کا عدالتی ٹرائل شروع ہو گا۔ ہم ثالثین اور دنیا سے کہتے ہیں کہ ہم دوسرے مرحلے میں بھی معاہدے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو شروع ہی سے ایک مرحلے میں قیدیوں کے تبادلے کی تجویز دی تھی تاہم نتین یاہو رکاوٹ بنا ہوا تھا۔ ہم حماس نہیں بلکہ اپنے عوام کے اہداف کی تکمیل چاہتے ہیں۔

اسی لئے ایک عمومی معاہدے کے حصول کے لئے ہم پندرہ مہینوں سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے تھے۔ جس میں غزہ سے فوجوں کا انخلاء اور جارحیت کا خاتمہ شامل تھا۔ حماس کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ صیہونی دشمن، قیدیوں کے تبادلے کے آخری وقت تک ہمارے لوگوں کو اپنی جیلوں میں صعوبتیں دے رہا تھا جب کہ اس صیہونی برتاو کے مقابلے میں استقامتی محاذ نے اسرائیلی قیدیوں کو انسانی بنیادوں پر ڈیل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان فاشسٹوں سے کہتے ہیں کہ جنہوں نے ہمارے لوگوں کو ٹارچر کیا اور سینکڑوں افراد کو شہید کیا۔ ہم ان سب کا حساب لیں گے۔ دشمن جان لے کہ مغربی کنارے اور دیگر علاقوں میں ہماری عوامی جدوجہد جاری رہے گی۔ زاھر جبارین نے کہا کہ دشمنوں کی جارحیت کے باوجود مغربی کنارے میں مقاومت کا اسٹرکچر دشمن کو شکست سے دوچار کر سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-6

 

سید آصف محفوظ

پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔

قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔

تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔

قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔

اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔

مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔

جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔

 

سید آصف محفوظ

متعلقہ مضامین

  • نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ نہیں ہو رہا وہاں مداخلت کرونگا، ٹرمپ
  • غزہ کارروائیاں: امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
  • جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو