Islam Times:
2025-06-04@07:11:56 GMT

جنگ کا تسلسل نتین یاہو کے مفاد میں ہے، حماس

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

جنگ کا تسلسل نتین یاہو کے مفاد میں ہے، حماس

الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں زاھر جبارین کا کہنا تھا کہ قابضین کے سامنے مقاومت کا رعب و دبدبہ ابھی تک قائم ہے۔ ہم دشمن کو مذاکرات کی ٹیبل پر بٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی کنارے میں "حماس" کے سربراہ "زاهر جبارین" نے کہا کہ ہم مصر اور اردن میں موجود ثالثین کے ذریعے باقی ماندہ مسائل کے حل کے لئے حاضر ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ قابضین کے سامنے مقاومت کا رعب و دبدبہ ابھی تک قائم ہے۔ ہم دشمن کو مذاکرات کی ٹیبل پر بٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ زاھر جبارین نے کہا کہ جنگ کا تسلسل نتین یاہو کے مفاد میں ہے کیونکہ جنگ کی غیر موجودگی میں اس کا عدالتی ٹرائل شروع ہو گا۔ ہم ثالثین اور دنیا سے کہتے ہیں کہ ہم دوسرے مرحلے میں بھی معاہدے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو شروع ہی سے ایک مرحلے میں قیدیوں کے تبادلے کی تجویز دی تھی تاہم نتین یاہو رکاوٹ بنا ہوا تھا۔ ہم حماس نہیں بلکہ اپنے عوام کے اہداف کی تکمیل چاہتے ہیں۔

اسی لئے ایک عمومی معاہدے کے حصول کے لئے ہم پندرہ مہینوں سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے تھے۔ جس میں غزہ سے فوجوں کا انخلاء اور جارحیت کا خاتمہ شامل تھا۔ حماس کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ صیہونی دشمن، قیدیوں کے تبادلے کے آخری وقت تک ہمارے لوگوں کو اپنی جیلوں میں صعوبتیں دے رہا تھا جب کہ اس صیہونی برتاو کے مقابلے میں استقامتی محاذ نے اسرائیلی قیدیوں کو انسانی بنیادوں پر ڈیل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان فاشسٹوں سے کہتے ہیں کہ جنہوں نے ہمارے لوگوں کو ٹارچر کیا اور سینکڑوں افراد کو شہید کیا۔ ہم ان سب کا حساب لیں گے۔ دشمن جان لے کہ مغربی کنارے اور دیگر علاقوں میں ہماری عوامی جدوجہد جاری رہے گی۔ زاھر جبارین نے کہا کہ دشمنوں کی جارحیت کے باوجود مغربی کنارے میں مقاومت کا اسٹرکچر دشمن کو شکست سے دوچار کر سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

جنگ بندی کی ضمانتوں کے بغیر اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے، حماس

الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں المرداوی نے کہا کہ اسرائیل اصرار کرتا ہے کہ پہلے دن ہی 10 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جبکہ وہ معاہدے کی دیگر شقوں پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت دینے کو تیار نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی حکومت نے اپنے تازہ اقدام میں امریکی ثالث کی پیش کردہ تجویز کو بھی قبول کرنے سے انکار کر دیا، جس سے ایک بار پھر واضح ہو گیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما محمود المرداوی نے پیر کی شام اس بات پر تاکید کی کہ صہیونی حکومت نے جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دی، جس پر فلسطینی مزاحمت اور امریکی ثالث پہلے ہی متفق ہو چکے تھے۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس اقدام سے اسرائیل کا مقصد اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا ہے، کہا کہ اسرائیل کی ہماری قوم کو بھوک سے مرنے کی پالیسی آزاد دنیا کے ماتھے پر داغ ہے۔

الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں المرداوی نے کہا کہ اسرائیل اصرار کرتا ہے کہ پہلے دن ہی 10 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جبکہ وہ معاہدے کی دیگر شقوں پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت دینے کو تیار نہیں۔ حماس نے آج صبح ایک بار پھر تاکید کی کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے باقی اختلافی نکات پر فوری طور پر بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ حماس نے مزید کہا کہ اس معاہدے کو غزہ کے عوام کے لیے امداد کی فراہمی، انسانی بحران کے خاتمے اور آخرکار مستقل جنگ بندی اور قابض فوج کے مکمل انخلاء کا ضامن ہونا چاہیے۔ گزشتہ بدھ کو اسٹیو وِٹکاف نے حماس کو جنگ بندی روکنے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی، جس میں 60 دن کی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا خاکہ شامل تھا۔

اس تجویز کے تحت امریکی صدر نے اسرائیل کو اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم بنیادی طور پر یہ پچھلی تجاویز سے زیادہ مختلف نہیں تھی۔ اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 10 اسرائیلی قیدی اور 18 مارے گئے قیدیوں کی لاشیں سات دنوں میں دو مرحلوں میں واپس کی جائیں گی، آدھی پہلے دن اور آدھی ساتویں دن۔ اس کے بدلے میں، اسرائیل 125 فلسطینی قیدی (جو عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں)، مزید 1111 فلسطینی قیدی (جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے)، اور 180 فلسطینی شہداء کی لاشیں واپس کرے گا۔

المرداوی نے کہا کہ اسرائیل انسانی پروٹوکول کی بنیادی شقیں بھی ماننے کو تیار نہیں۔ ہم صرف اس معاہدے کو قبول کریں گے جو امریکی ثالث کے ساتھ طے پایا تھا، لیکن اگر اس کی ضمانت نہ ہو تو اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ثالث اسٹیو وِٹکاف پہلے مکمل طور پر حماس کی جنگ بندی تجویز سے متفق ہو گئے تھے، لیکن آخرکار اسرائیلی دباؤ پر پیچھے ہٹ گئے۔ آخر میں المرداوی نے اسرائیل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہرگز 10 اسرائیلی قیدیوں کو بغیر کافی ضمانتوں کے رہا نہیں کریں گے۔ 

متعلقہ مضامین

  • مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ایک ہی ہیں دونوں امن کیلیے خطرہ اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں، بلاول
  • عالمی برادری کشمیر کا مسلہ نظر انداز کرے گی تو یہ کشیدگی کا باعث رہے گا؛ پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو
  •  مودی کو دیکھیں تو یہ لگتا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی کاپی ہے
  • فرانس جنگ بندی کا تسلسل یقینی بنائے، بلاول بھٹو
  • محمد السنوار کی شہادت کے بعد حماس کا نیا سربراہ کون ہوسکتا ہے؟
  • مودی خطے کیلئے بڑا خطرہ، سیاسی مفاد کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، خواجہ آصف
  • غزہ: جنگ، جبر اور انصاف کی شکست
  • مودی خطے کیلیے بڑا خطرہ، سیاسی مفاد کیلیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، خواجہ آصف
  • جنگ بندی کی ضمانتوں کے بغیر اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے، حماس
  • جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا جواب ناقابل قبول ہے، اسٹیو وٹکوف