لاہور ہائیکورٹ بارکے سالانہ انتخابات میں پی ٹی آئی کا حمایت یافتہ پروفیشنل گروپ کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ بارکے سالانہ انتخابات میں پی ٹی آئی کا حمایت یافتہ پروفیشنل گروپ کامیاب WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات میں پروفیشنل گروپ کے صدارتی امیدوار ملک آصف نسوانہ نے انتخابی دنگل جیت لیا، 7 ہزار 50 ووٹوں سے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کےصدر منتخب ہوگئے۔
ملک آصف نسوانی کے مدمقابل انڈیپینڈنٹ گروپ کےناکام صدارتی امیدوار ثاقب اکرم گوندل 6 ہزار 460 ووٹ حاصل کر دوسرے نمبر پر رہے۔
نائب صدر کی نشست پر عبدالرحمن رانجھا نے 8 ہزار 255 ووٹ حاصل کئے۔ سیکرٹری کی نشست پر فرخ الیاس چیمہ 6 ہزار 833 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائے۔
سیکرٹری فنانس کی نشست پر حام بن شعیب کمبوہ بلا مقابلہ کامیاب قرار پائے، بار کے الیکشن میں کل 13 ہزار 602 ووٹ کاسٹ کیے گئے۔
کامیاب اُمیدواروں کے حامی نوجوان وکلاء نے زبردست نعرے بازی کی اور جیت کی خوشی میں بھنگڑے بھی ڈالے۔
نومنتخب صدر ملک آصف نسوانہ نے کہا کہ بار اور بینچ کو ساتھ لیکر چلیں گے، وکلاء کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ، آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی مضبوطی کے لئے کام کریں گے۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا الیکشن جیتے والے پینل کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے نومنتخب عہدیداروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے الیکشن میں پی ٹی آئی کی جیت پر خوشی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف نسوانہ ملک کو صدر لاہور ہائیکورٹ بار منتخب ہونے پر مبارک باد دیتا ہوں، انہوں نے فرخ الیاس چیمہ اور عبد الرحمان رانجھا کو بھی مبارکباد دی۔
بیرسٹر گوہر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وکلاء کا ریفرنڈم تھا، فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آیا ہے، امید ہے سب عہدیداران عدلیہ کی آزادی کے لئے کام کریں گے، وکلا کا شہریوں کو انصاف کی فراہمی میں کلیدی کردار ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ پی ٹی آئی
پڑھیں:
بنگلا دیش میں عام انتخابات کب ہوں گے؟ تاریخ کا اعلان کردیا گیا
بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے قوم سے خطاب میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا جس کے لیے ان پر سیاسی جماعتوں کا شدید دباؤ تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کے عبوری سربراہ پروفیسر نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر قوم سے اہم خطاب کیا۔
انھوں نے عوام سے خطاب میں اعلان کیا کہ ملک میں جنرل الیکشن آئندہ برس اپریل کے پہلے دو ہفتوں میں منعقد کیے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اصلاحات، انصاف اور انتخابات کے تین بنیادی مینڈیٹ پر کام کیا اور آئندہ برس تک نمایاں پیش رفت نظر آئے گی۔
بنگلادیش کے عبوری سربراہ نے مزید بتایا کہ عام انتخابات کے بارے میں تفصیلی روڈ میپ الیکشن کمیشن جلد فراہم کرے گا۔
اپنے خطاب میں چیف ایڈوائزر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ انتخابات ان شہداء کی روحوں کو مطمئن کریں جنہوں نے جولائی کی عوامی بغاوت میں قربانیاں دیں۔
عبوری سربراہ محمد یونس نے مزید کہا کہ ہم ایسا انتخاب چاہتے ہیں جس میں سب سے زیادہ ووٹرز، سب سے زیادہ امیدوار اور سب سے زیادہ سیاسی جماعتیں شرکت کریں تاکہ اسے بنگلہ دیش کی تاریخ کا سب سے آزاد، منصفانہ اور شفاف الیکشن کہا جا سکے۔
محمد یونس نے کہا کہ پندرہ سال بعد بنگلا دیش کو ایک ایسا پارلیمان ملے گا جو حقیقی طور پر عوام کی نمائندگی کرے گا۔ لاکھوں نوجوانوں کو پہلی بار ووٹ ڈالنے کا موقع ملے گا۔
اس موقع پر بنگلادیش کے عبوری سربراہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں سے واضح اور تحریری وعدے لیں۔
انھوں نے کہا کہ عوام پہلا وعدہ یہ لیں کہ امیدوار اصلاحاتی ایجنڈا کو بغیر کسی تبدیلی کے پارلیمان کی پہلی نشست میں ہی منظور کریں گے۔
عبوری سربراہ نے کہا کہ عوام امیدوار سے دوسرا وعدہ یہ لیں کہ وہ کبھی بھی ملکی خودمختاری، سالمیت، جمہوری حقوق اور قومی وقار پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
سربراہ بنگلادیش محمد یونس نے عوام سے کہا کہ وہ امیدواروں سے تیسرا وعدہ یہ لیں کہ اقتدار میں آ کر کرپشن، اقربا پروری، دہشتگردی، ٹینڈر بازی اور بدعنوانی سے مکمل اجتناب کریں گے۔
یاد رہے کہ اگست 2024 میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد فوج کی منظوری سے ایک عبوری حکومت تشکلیل دی گئی تھی۔
جس کے سربراہ محمد یونس تھے جن پر ملک میں نئے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کا شدید دباؤ تھا اور حال ہی میں سیاسی جماعتوں نے ان کے خلاف مظاہرے بھی کیے تھے۔