اجے دیوگن نے دریشیم 3 کی تصدیق کردی، کب ریلیز ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار اجے دیوگن 2015 میں ویجے سالگاؤںکار کے کردار میں فلم دریشیم میں اسکرین پر نظر آئے اور اپنی شاندار پرفارمنس سے ناظرین کو متاثر کیا۔ اس کے بعد 7 سال بعد انہوں نے ’دریشیم 2‘ میں اسی کردار میں واپسی کی اور یہ فلم بھی پہلی فلم کی طرح باکس آفس پر ہٹ تہی۔
اب اجے دیوگن کی جانب سے مداحوں کو خوشخبری سُنائی گئی ہے کہ’دریشیم 3‘ کی تیاری کی جارہی ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجے دیوگن ایک بار پھر ہدایتکار ابھشیک پٹھک کے ساتھ ’دریشیم 3‘ میں کام کرنے جا رہے ہیں۔
A post common by Ajay Devgn (@ajaydevgn)
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اجے دیوگن نے ’دریشیم 3‘ کی کہانی سنی اور اس میں موجود پیچیدہ موڑ کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس کردار میں واپس آنے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔
A post common by Ajay Devgn (@ajaydevgn)
واضح رہے کہ ’دریشیم 3‘ کی شوٹنگ مکمل کرنے کے بعد، اجے ’ڈی ڈی پی ڈی 2‘، ’دھمال 4‘ اور ’رینجر‘ کی شوٹنگ کریں گے۔ ان منصوبوں کے علاوہ، اجے کا 2025 تک کا شیڈول مکمل طور پر بک ہوچکا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اجے دیوگن
پڑھیں:
بھارت کو بڑا جھٹکا، چین نے نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
چین نے بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے بعد بھارت کی آٹو انڈسٹری ایک سنگین بحران سے دوچار ہوگئی ہے۔ اخبار اکانومک ٹائمز کے مطابق یہ اقدام بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ثابت ہو رہا ہے کیونکہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو مصنوعات کی پیداوار کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے، جن میں چین دنیا کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔
چین کی پابندی کے باعث بھارت میں ای وی (الیکٹرک وہیکل) موٹرز کے لیے ضروری میگنٹس کی سپلائی معطل ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہوئی ہے بلکہ روایتی گاڑیوں کی پیداوار پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ بھارتی آٹو انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے اور کارخانوں کی بندش کے خدشات کے ساتھ روزگار پر بھی گہرے منفی اثرات سامنے آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرورسوخ میں کمی، چین نے بازی پلٹ دی، امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ
یہ صورتحال مودی سرکار کے میک ان انڈیا کے دعوے کو ایک بڑا جھٹکا دے رہی ہے اور صنعتی خودمختاری کے حوالے سے سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔ صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی آٹو انڈسٹری چین کی نایاب دھاتوں پر مکمل انحصار کرتی ہے اور اس کا کوئی فوری متبادل موجود نہیں، جو بھارت کے صنعتی خواب کو چکنا چور کر سکتا ہے۔
مودی حکومت پر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت کا نعرہ صرف دعوے تک محدود ہے؟ کیا حکومت نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظر انداز کیا؟ اگر جلد متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو صنعت کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت کو شدید دھچکا، چین نے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کر لیے
ماہرین اور صنعتکار حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے اور بھارت کی صنعتی خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکلنے میں کامیاب ہو پائے گی یا یہ نعرے صرف ’میک ان انڈیا‘ کے دعوے تک ہی محدود رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بزنس بھارت چین